اگر غلطی سے غیر مال زکوۃ پر زکوۃ دے دی ہو جیسے رہائشی پلاٹ کی زکوۃ نکال دی تو کیا اگلے سال میں شمار کر سکتے ہیں؟
اگر پہلے سے صاحبِ نصاب تھے تو اسے آئندہ سال کی زکات میں شمار کرسکتے ہیں۔
'' المحيط البرهاني في الفقه النعماني'' (2/ 293):
"و لو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظنّ أنّ عنده خمسمائة درهم فأدّى زكاة خمسمائة درهم، ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200869
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن