بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر عالم امام جمعہ کا بیان کرسکتا ہے؟


سوال

میں ایک قاری ہوں اور میں نے کئی کتابوں کا مطالعہ بھی کیا ہےاور مسجد میں امامت کرتا ہوں کیا میں بیان کرسکتا ہوں؟

جواب

وعظ و اصلاح اصولی طور پر صاحب باطن اور حقانی علماء کا فریضہ ہے،غیرعالم عام طور پر حدود کی رعایت کرنے اور حق باطل میں تمییز کرنے سے قاصر ہوتا ہے ، صحیح علمِ دین  باضابطہ محقق علماء کی شاگردی میں کتابیں پڑھنے سے حاصل ہوتا ہے (جس کی مروجہ صورت درس نظامی کا نصاب و نظام تعلیم ہے) اور بسا اوقات اکابر کی صحبت اور کتابیں پڑھنے سے بھی دین کی صحیح سمجھ بوجھ حاصل ہوجاتی ہے۔ 

لہذا  باقاعدہ عالم دین نہ ہونے کے باوجود اگر آپ  نے  صاحب ِ نسبت علماء و صلحاء کی  صحبت   و رہنمائی میں دینی کتابوں کا مطالعہ کیا ہو  اور حق و باطل میں تمییز کرنے کی صلاحیت پیدا ہوچکی ہو اور  معتبر حوالہ جات سے تقریر کرسکتے ہوں تو آپ کے لیے جمعہ کی تقریر کرنے کی گنجائش ہوگی، بہتر یہ ہے کہ جن علماء کی صحبت و رہنمائی میں آپ نے کتابوں کا مطالعہ کیا ہو  انہیں سے اس بارے میں مشورہ کرلیں کیونکہ وہ آپ کے حالات سے بخوبی واقف  ہوں گے اور اگر آپ نے علماء و صلحاء کی صحبت  و رہنمائی میں مطالعہ نہیں کیا تو نرے مطالعے کی بنیاد پر وعظ و اصلاح کی ذمہ داری اٹھانا خطرناک ہوسکتا ہے، اس صورت میں یہ ذمہ داری کسی باشرع متدین عالم دین ہی کے سپرد کرنے میں آپ کے لیے عافیت ہے۔

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں