بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاہک ڈھونڈنے کی اجرت لینے کا حکم


سوال

میرا اسٹاک اینڈ سیمنٹ کاروبار ہے، میں اگر کسی ٹھیکیدار کو کہوں کہ وہ مال بیچنے میں میری مدد کیا کریں اور میرے لیے گاہک ڈھونڈیں، تو میں آپ کو اس کے اتنے اتنے پیسے دوں گا،تو یہ پیسے دینا جائز ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کوئی دوکان دار کسی کو گاہک ڈھونڈنے کے لیے مقرر کریں جسے دلّال کہتے ہے، تو دلال کو گاہک ڈھونڈنے کی اجرت دینا شرعاً جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205201152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں