بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیس سلینڈروں پر زکوۃ واجب ہونے کا حکم


سوال

  ایک شخص کی  گیس یعنی سلینڈر کی تجارت ہے،  سلینڈر بھی اپنا ہے،  تو کیا سلینڈر پر بھی زکات ہے یا صرف گیس کی  رقم پر ؟

جواب

اگر سلینڈر وغیرہ تجارت (آگے بیچنے) کے لیے نہیں ہے، بلکہ استعمال  کے لیے ہیں،  تو مذکورہ سلینڈروں کی مالیت پر زکات نہیں ہے، البتہ  اگر سلینڈر کسی کو دینے کی صورت میں اس کا کرایہ وصول کرتے ہیں تو ان سے حاصل ہونے والی آمدنی  اور گیس سے حاصل شدہ آمدن اگر نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت جو کہ آج بتاریخ  19 اپریل کو  75968 روپے بنتے ہیں  یا اس سے بھی زیادہ ہو)  یا ان کا مالک پہلے سے صاحبِ نصاب ہے تو جو  رقم خرچ  کے بعد  بنیادی  ضرورت (مثلاً  رواں مہینے کے راشن اور یوٹیلیٹی بلز) سے زائد ہے اور قرض بھی نہیں ہےتو  باقی ماندہ رقم کو دیگر اموال کے  ساتھ  ملاکر  سالانہ زکات فرض ہوگی، واضح رہے  کہ  زکات  کی واجب مقدار معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کل مالیت کو چالیس سے تقسیم کردیجیے، حاصل جواب، زکاۃ کی واجب مقدار ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية."

(كتاب الزكوة، فصل الشرائط اللتى ترجع الى المال، ج:2، ص:11، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144209200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں