بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر محرم کزن سے چہرہ کا پردہ


سوال

میرے والد صاحب کے انتقال کے وقت گھر میں میت پر کزن آ جا رہے تھے میں نے ابو کی میت کے پاس بیٹھ کر حجاب کیا ہوا تھا،میری بھابھیاں طعنے دیتی ہیں کہ اس نے حجاب کیوں کیا تھا،راہنمائی فرمائیں کہ ایسے حالات میں جہاں ابو کی میت پر غیر محرم بھی چکر لگا رہے تھے حجاب کرنا ضروری تھا یا غیر ضروری؟

جواب

واضح رہے کہ غیر محرم سے  پردہ ایک شرعی حکم ہے،اور غیر محرم کے سامنے عورت پر چہرے کا پردہ لازم ہے،چاہے خوشی کا موقع ہو یا غم کا ،قرآن و حدیث کی  بہت سی نصوص سے چہرے کا پردہ ثابت ہے،  اور غیر محرم سے مراد ہر وہ شخص ہے جس سے عورت کا نکاح ہوسکتاہو، (مثلاً چچازاد، پھوپھی زاد، ماموں زاد، خالہ زاد، بہنوئی، نندوئی، دیور وغیرہ) ان سب سے  چہرے کا پردہ کرنا ضروری ہے۔

لہذاصورت مسئولہ میں سائلہ کا اپنے والد کے انتقال کے موقع پر غیر محرم لوگوں کے آنے جانے کی وجہ سے چہرہ کا پردہ کرناصحیح اور  ضروری تھا ،سائلہ کی بھابھیوں کا اس عمل  پر طعنہ دینا غلط اورقابل مؤاخذہ عمل ہے ،جس پر ان کو توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"﴿ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾."

[ سورة النور،31]

مولانا ادریس کاندہلوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے  {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ} کے تحت لکھا ہے :

’’عورت کو اپنی یہ زینتِ ظاہرہ (چہرہ اوردونوں ہاتھ ) صرف محارم کے سامنے کھلا رکھنے کی اجازت ہے، نامحرموں کے سامنے کھولنے کی اجازت نہیں، عورتوں کو اس بات کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں کہ وہ سربازار چہرہ کھول کر اپنا حسن وجمال دکھلاتی پھریں، حسن وجمال کا تمام دارومدار چہرہ پر ہے اور اصل فریفتگی چہرے پر ہی ختم ہے، اس لیے شریعتِ مطہرہ نے زنا کا دروازہ بند کرنے کے لیے نامحرم کے سامنے چہرہ کھولنا حرام قراردیا‘‘ ۔

(معارف القرآن، کاندھلوی رح6/254،ط:مکتبۃ المعارف شہداد پور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں