میرا جنرل سٹور ہے اور میری شاپ میں تقریبًا 4سے 5 لاکھ کا مال ہوگا تو لہذا میری زکات ادا کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟
اگر آپ کی دکان میں چار سے پانچ لاکھ روپے کا مال موجود ہے تو سال پورا ہونے پر اس مال کی بازاری قیمتِ فروخت کے حساب سے آپ پر زکات ادا کرنا لازم ہو گا، یعنی آپ حساب لگا لیں کہ دکان میں کتنا مال موجود ہے، اگر حتمی تعیین دشوار ہو تو اندازے سے ایک مقدار طے کر لیں اور اُس سے کچھ زائد زکات کے لیے متعین کر لیں، پھر اُس کی قیمتِ فروخت معلوم کر لیں، اُس کے بعد اس کا ڈھائی فیصد زکات میں ادا کر دیں۔ البتہ اگر کسی ادائیگیاں باقی ہیں، یا کچھ قرض ہے تو زکات کا سال پورا ہونے تک واجب الادا قرض اور اخراجات کو منہا کرکے بقیہ رقم اور مالِ تجارت کی زکات ادا کرنی ہوگی۔
الفتاوى الهندية (1 / 179):
"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصاباً من الورق والذهب، كذا في الهداية".
الفتاوى الهندية(1/ 179):
"إذا كان له مائتا قفيز حنطة للتجارة تساوي مائتي درهم الحول ثم زاد السعر أو انتقص فإن أدى من عينها أدى خمسة أقفزة، وإن أدى القيمة تعتبر قيمتها يوم الوجوب؛ لأن الواجب أحدهما، ولهذا يجبر المصدق على قبوله وعندهما يوم الأداء".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200932
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن