بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

جینڈر ریویل (Gender Reveal) تقریب کا حکم


سوال

آجکل"جینڈرریویل"(GenderReveal) کااہتمامکیاجارہاہے،توسوالیہہےکہایسیتقریبکاشرعیطورپرکیاحکمہے؟

جواب

Gender Reveal (جینڈر ریویل) تقریب  جو کہ حمل کی جنس کے اعلان کے لیے کی جاتی ہے، خالصتاً مغربی معاشرتی رواج ہے، شرعی یا اسلامی رواج ہرگز نہیں ہے،  اس نام سے رائج تقریب میں فضول خرچی، نمود و نمائش، مرد و عورت کا اختلاط، میوزک، رقص و سرود، تصاویر و ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر کرنے  جیسے ناجائز اور حرام امور شامل ہوتے ہیں، جو کہ اسلام میں قطعًاجائزنہیں  ہیں۔نیز جب معلوم ہو کہ حمل لڑکا ہے تو عمومًا لڑکی کے مقابلے میں زیادہ خوشی منائی جاتی ہےجوکہ بعینہ زمانہ جاہلیت کا ایک قبیح اورناجائز رواج ہے۔

اگر کوئی مسلمان اس تقریب کا اہتمام کرے اور  اس میں مندرجہ بالا ناجائز ااور حرام امور سے اجتناب بھی کرے تب بھی اس میں غیر مسلموں کی تہذیب کی نقالی کی خرابی پائی جاتی ہے، جس پراحادیث میں سخت ممانعت واردہوئی ہے۔ لہذا ان تمام مفاسد کی وجہ سے "جینڈر ریویل" نامی تقریب کا انعقاد جائز نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے :

"وعن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «‌أشد ‌الناس ‌عذابا عند الله المصورون."

(کتاب اللباس،باب التصاویر،ج:2،ص:1274،ط:المکتب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے :

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ."

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیها، ج:1، ص:647، سعید)

 مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"عن ابن عمر (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب. قلت: بل الشعار هو المراد بالتشبه لا غير، فإن الخلق الصوري لا يتصور فيه التشبه، والخلق المعنوي لا يقال فيه التشبه، بل هو التخلق، هذا وقد حكى حكاية غريبة ولطيفة عجيبة، وهي أنه لما أغرق الله - سبحانه - فرعون وآله لم يغرق مسخرته الذي كان يحاكي سيدنا موسى عليه الصلاة والسلام في لبسه وكلامه ومقالاته، فيضحك فرعون وقومه من حركاته وسكناته ; فتضرع موسى إلى ربه: يا رب! هذا كان يؤذي أكثر من بقية آل فرعون، فقال الرب تعالى: ما أغرقناه ; فإنه كان لابسا مثل لباسك، والحبيب لا يعذب من كان على صورة الحبيب، فانظر من كان متشبها بأهل الحق على قصد الباطل حصل له نجاة صورية، وربما أدت إلى النجاة المعنوية، فكيف بمن يتشبه بأنبيائه وأوليائه على قصد التشرف والتعظيم، وغرض المشابهة الصورية على وجه التكريم؟ وقد بسط أنواع التشبه بالمعارف في ترجمة عوارف المعارف."

(كتاب اللباس، الفصل الثانی،ج:7،ص:2782،رقم الحدیث:4347، ط: رشیديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں