بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیم کھیلنے کے ساتھ ساتھ درود شریف پڑھنے کا حکم


سوال

ایک لڑکی کا موبائل پر آن لائن گیم کھیلتے ہوئے ساتھ درود شریف پڑھنے کا معمول تھا، میں نے اسے کہا کہ گیم کھیلنا تو حرام ہے؛  لہذا ساتھ  اس دوران درود شریف پڑھنا کچھ بے ادبی سی لگتی ہے، آپ کوشش کریں کہ گیم چھوڑ کر درود پڑھا کریں ۔اس بات پر اس نے بے ادبی کے خوف سے مکمل درود شریف پڑھنا چھوڑ دیا۔اور مجھ پر نہایت غصے ہوئی کہ پہلے کچھ نہ کچھ پڑھ لیتی تھی، آپ کی وجہ سے اب مکمل چھوڑدیا،  میرا ایمان کمزور ہے، ابھی مجھے اتنے ادب نہ سکھاؤ، اب بہت بار معذرت کے باوجود وہ پڑھنے سے کتراتی ہے، اس وقت سے میں نہایت کرب سے گزر رہی ہوں، برائے مہربانی اس بارے میں راہ نمائی کر دیں کہ میرے اس قول کا کیا کفارہ ہوگا؟کیا میرا ایسا کہنا صحیح تھا؟

جواب

درود شریف پڑھنا انتہائی خیر وبرکت کا باعث ہے ،  ہر مسلمان کو اس کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے، لیکن جن  مقامات پر   درود شریف پڑھنے سے اس کی بے ادبی لازم  آتی ہو  وہاں درود شریف پڑھنا درود شریف کی بے ادبی کی وجہ سے مکروہ  ہے، مثلًا:

(1) اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستری کرتے وقت۔

(2) پیشاب وپاخانہ کرتے وقت۔

(3) کسی چیز کے بیچنے کے ارادے سے کسی کو دکھانے کے وقت (تاکہ اس سے سامنے والے کو چیز کی عمدگی معلوم ہو)۔

(4)  ٹھوکر لگتے وقت۔

(5)  تعجب کے وقت۔

(6)  ذبح کرتے وقت۔

(7)  چھینک آنے پر۔

(8)لہو لعب کے موقع پر ۔

بصورتِ  مسئولہ   گیم شرعی قباحتوں  (مثلاً   میوزک، تصاویر، وقت کا ضیاع  وغیرہ  اور  دیگر شرعی قباحتوں) پرمشتمل ہونے کی وجہ  سے اس  کا کھیلنا ہی ناجائز ہے، تو ایسے موقع پرگیم کھیلنے کے ساتھ ساتھ درود شریف پڑھنا بے ادبی ہے، درود شریف کے ادب کا تقاضا بھی یہی  تھا اور شرعی حکم بھی  کہ مذکورہ لڑکی ناجائز گیم چھوڑ کردرود شریف کا اہتمام کرتی، چناں چہ  سائلہ کا اس بے ادبی سے منع کرنا واقعتًا  بجا تھا، جس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہونا چاہیے، البتہ مذکورہ لڑکی کا سائلہ کے منع کرنے پر درود شریف پڑھنے کو  ترک کرنا اور گیم نہ چھوڑنا اور پھر یہ جواب دینا کہ "میرا ایمان کمزور ہے، مجھے اتنے ادب نہ سکھاؤ، " ایسا رویہ رکھنا صحیح نہیں ہے، بلکہ خیر کی بات کو دل سے قبول کرکے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی  چاہیے،  نہ یہ کہ گیم کھیلنا جسے ترک کرنا  چاہیے وہ تو جاری رہے  اور درود شریف جسے اختیار کرنا  چاہیے اسے ترک کردیا جائے؛ لہذا مذکورہ لڑکی کو اپنے اس رویہ پر صدقِ  دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، اور  جائز مقام پر درود شریف پڑھنے کو  ترک کرکے اپنے آپ کو  دونوں جہانوں کی خیر سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[تنبيه] تكره الصلاة عليه صلى الله عليه وسلم في سبعة مواضع: الجماع، وحاجة الإنسان، وشهرة المبيع والعثرة، والتعجب، والذبح، والعطاس على خلاف في الثلاثة الأخيرة شرح الدلائل."

(كتاب الصلوة، باب صفة الصلوة، فصل فى تاليف الصلاة، ج:1، ص:518، ط:ايج ايم سعيد)

الجامع لاحکام القرآن (تفسیر القرطبی ) میں ہے:

"فأما ما ابتدعه الصوفية اليوم في الإدمان على سماع الأغاني بالآلات المطربة  من الشبابات و الطار و المعازف و الأوتار فحرام".

(تفسیر القرطبی، ج:14، ص:40، س:لقمان، ط:دار احیاء التراث العربی بیروت)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں