بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غزوہ ہند کے متعلق حدیث


سوال

 غزوہِ ہند کے متعلق کس حدیث میں ذکر ہے ؟ حدیث نمبر اور نام کے ساتھ بتائیں۔

جواب

غزوہ ہند سے متعلق احادیث کی تخریج درج ذیل ہے:

"عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: عصابتان من أمتي أحرزهما الله من النار عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى بن مريم عليهما السلام ".

(أخرجه النسائي في سننه المجتبى في غزوة هند (6/ 42) برقم (3175)، ط. مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب، الطبعة الثانية :  1406 هـ=  1986م)

ترجمہ: ’’جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جناب رسول اللہ  صلیٰ اللہ علیہ  وسلم نے فرمایا:میری اُمت میں دو گروہ ایسے ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے آگ سے محفوظ کر دیا ہے ایک گروہ ہندوستان میں جہاد  کرے گا اور دوسرا گروہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا۔‘‘

عن أبي هريرة، قال: " وعدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة  الهند،فإن استشهدت كنت من خير الشهداء، وإن رجعت، فأنا أبو هريرة المحرر.

أخرجه الإمام أحمد في مسنده (12/ 28، 29) برقم ()، ط. مؤسسة الرسالة، الطبعة الأولى:1421 هـ = 2001 م)

ترجمہ:’’ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ  وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، سو اگر میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اگر واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ ہوں گا۔‘‘

"عن أبي هريرة قال : وعدنا رسول الله صلى الله عليه و سلم غزوة الهند فإن أدركتها أنفق فيها نفسي ومالي فإن أقتل كنت من أفضل الشهداء وإن أرجع فأنا أبو هريرة المحرر."

(أخرجه النسائي في سننه المجتبى في غزوة هند (6/ 42) برقم (3173)، ط. مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب، الطبعة الثانية :  1406 هـ=  1986م)

ترجمه: ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلیٰ اللہ علیہ  وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کا  وعدہ فرمایا تھا ۔(حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ)  اگر  میں نے غزوہ ہند (اپنی زندگی میں) پایا،  تو میں اپنی جان اور مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کروں گا، اور اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں سب سے افضل  شہداء میں سے ہوں گا، اور اگر میں (زندہ) لوٹ آیا تو میں (جہنم سے) آزاد کردہ ابو ہرہ  ہوں گا ۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں