ایک گائے میں سات شرکاء ہیں، جن میں سے ایک شخص ایسا ہے جس نے اپنی لا علمی کی وجہ سے ایک ہی حصہ میں اپنی اور اپنی اہلیہ دونوں کی قربانی کی نیت کر لی اور دونوں ہی پر قربانی واجب بھی تھی ، یا ایک پر واجب تھی تو اب ان شرکاء کی اور اس کی قربانی کا کیا حکم ہوگا ؟
بڑے جانور کے ساتویں حصے میں شرعاً صرف ایک فردہی کی نیت کی جاسکتی ہے، ایک حصے میں دو افراد کی قربانی کی نیت نہیں کی جاسکتی ہے ؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا بڑے جانور کے ایک ہی حصے میں اپنی اور اپنی بیوی کی طرف سے قربانی کرنے کی نیت کرنا درست نہیں؛ لہٰذا اس پر لازم ہے کہ اس حصے میں کسی ایک کی طرف سے قربانی کی ادائیگی کی نیت متعین کرے ۔ اگر کسی ایک کی طرف سے متعین کر کے نیت نہیں کی گئی، بلکہ ایک حصہ میں دو آدمیوں کی نیت کر لی گئی، گویا کہ ایک ہی گائے میں آٹھ لوگوں کو شامل کر لیا گیا، تو اس طرح کرنے سے اس جانور میں شریک کسی ایک شخص کی بھی قربانی ادا نہیں ہوگی۔
ہندیہ میں ہے:
"وَالْبَقَرُ وَالْبَعِيرُ يُجْزِي عَنْ سَبْعَةٍ إذَا كَانُوا يُرِيدُونَ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى، وَالتَّقْدِيرُ بِالسَّبْعِ يَمْنَعُ الزِّيَادَةَ، وَ لَايَمْنَعُ النُّقْصَانَ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ." (304/5)
"وَإِذَا كَانَ الشُّرَكَاءُ فِي الْبَدَنَةِ أَوْ الْبَقَرَةِ ثَمَانِيَةً لَمْ يُجْزِهِمْ؛ لِأَنَّ نَصِيبَ أَحَدِهِمْ أَقَلُّ مِنْ السُّبْعِ، وَكَذَلِكَ إذَا كَانَ الشُّرَكَاءُ أَقَلَّ مِنْ الثَّمَانِيَةِ إلَّا أَنَّ نَصِيبَ أَحَدِهِمْ أَقَلُّ مِنْ السُّبْعِ، ... الخ
(الفتاوى الهندية-كتاب الأضحية - الباب الثامن فيما يتعلق بالشركة في الضحايا- صفحة -305, ج: 5, ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200070
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن