بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گائے کے تاجر کا چھ افراد کو منافع کے ساتھ قربانی میں شریک کرنا


سوال

زید گائے کا تاجر ہے، اس نے ایک جانور قربانی کے لیے مثلاً چودہ ہزار روپے میں خریدا اور اپنے ساتھ  چھ  مزید لوگوں کو شامل کیا اور ان چھ  لوگوں سے کہا کہ آپ حضرات تین تین ہزار روپے دیں، یعنی اس خریداری میں بھی منافع لیا جب کہ وہ خود بھی شریک ہے، گویا کہ وہ اپنی قربانی فری میں کرنا چاہتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے اور کیا اس کی قربانی درست ہوگی?

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر زید صاحبِ نصاب ہے اور اس نے اپنی رقم سے  قربانی کا جانور خریدتے وقت ہی اس میں مزید افراد کو شریک کرنے کی نیت کی تھی اور جانور خریدنے کے بعد اس نے چھ لوگوں کو ایک ایک حصہ فروخت کردیا اور ان کو جانور میں شریک کرلیا تو یہ جائز ہے، سب کی قربانی بھی ہوجائے گی اور زید کے لیے منافع رکھنا  (یا اپنے آپ کو مفت میں شریک کرنا)بھی جائز ہوگا۔ اور اگر جانور خریدتے وقت دوسروں کو شریک کرنے کی نیت نہیں تھی، بعد میں شریک کیا تو زید کے صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں یہ مکروہ ہوگا، البتہ سب شرکاء کی قربانی ادا ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية (5/ 304):
"ولو اشترى بقرةً يريد أن يضحي بها، ثم أشرك فيها ستةً يكره ويجزيهم؛ لأنه بمنزلة سبع شياه حكماً، إلا أن يريد حين اشتراها أن يشركهم فيها فلايكره، وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن، وهذا إذا كان موسراً، وإن كان فقيراً معسراً فقد أوجب بالشراء فلايجوز أن يشرك فيها، وكذا لو أشرك فيها ستةً بعد ما أوجبها لنفسه لم يسعه؛ لأنه أوجبها كلها لله تعالى، وإن أشرك جاز، ويضمن ستة أسباعها". فقط والله أعلم

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اس میں کسی اور کو شریک کرنا


فتوی نمبر : 144112200507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں