گاۓ کے بچے کی پیدائش کے وقت مالک نے یہ نیت کی کہ "اس پیدا ہونے والے بچے کو جب یہ بڑا ہو جائے گا، اس وقت اس کو ذبح کر کے غرباء ومساکین میں تقسیم کردوں گا۔"
1- کیا یہ منت ہے یا نہیں؟ اگر منت ہے تو اسی بچے کو ذبحہ کرنا ضروری ہوگا یا نہیں؟
2- فی الحال اس مالک کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ ہم اس گاۓ کے چھوٹے بچے کو پالنے کی تکالیف کو برداشت نہیں کر سکتے، لہذا آپ اس چھوٹے بچے کو بیچ کر اسی رقم میں یا اسے زیادہ رقم میں ایک بڑے جانور خرید کر ذبح کر کے غرباء ومساکین میں تقسیم کردیں، کیا مالک کے لیے اس چھوٹے بچے کو بیچ کر دوسرے بڑے جانور خرید کر ذبحہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر گائے کے بچے کی پیدائش کے وقت مالک کی یہ نیت کی تھی "اس پیدا ہونے والے بچے کو جب یہ بڑا ہو جائے گا، اس وقت اس کو ذبح کر کے غرباء ومساکین میں تقسیم کر دوں گا" تو:
1- اس نیت سے نذر منعقد نہیں ہوئی ہے، بلکہ یہ اس نیکی کا ارادہ ہے، استطاعت کی صورت میں اس کو پورا کرنا چاہیے۔
2- اس گائے کے بچے کو بیچنا جائز ہے اور اس کی رقم یا اس کی رقم میں اور رقم ملاکر بڑا جانور خرید اس کو اس ذبح کرکے تقسیم کرنا بھی جائز ہے۔
البحرالرائق میں ہے:
"وركنها اللفظ المستعمل فيها، وشرطها العقل والبلوغ". (4/300)
بدائع الصنائع میں ہے :
"( فصل ): وأما ركن اليمين بالله تعالى فهو اللفظ الذي يستعمل في اليمين بالله تعالى". (6/210)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201003
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن