بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

گاؤن پہننے کا حکم


سوال

آج کل ائمہ مساجد جمعہ والے  دن گاؤن پہنتے ہیں،  اسلام میں گاؤن پہننے کی  تاریخ کیا ہے ؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں گاؤن (جبہ) پہننا سنت لباس ہے جو کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ و التسلیمات اور   حضورﷺ وصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت ہے، اورصلحاء کا لباس بھی یہی رہا ہے، اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ سنت سے ثابت ہونے کی وجہ سے اگر کوئی پہنے تو باعثِ اجر ہے۔

شرح البخاری میں ہے:

"فانطلق رسول الله (صلى الله عليه وسلم) حتى توارى عني، وقضى حاجته، وعليه ‌جبة شامية، فذهب ليخرج يده من كمها، فضاقت، فأخرج يده من أسفلها، فصببت عليه، فتوضأ، وضوءه للصلاة، ومسح على خفيه، ثم صلى)"

(باب الصلاة في الجبة الشامية، ج: 2، ص: 25، ط: مکتبة الرشد سعودیة رياض)

صحیح مسلم میں ہے:

"قال "كأني ‌أنظر ‌إلى ‌يونس بن متى عليه السلام على ناقة حمراء جعدة عليه جبة من صوف. خطام ناقته خلبة. وهو يلبي"

( باب الإسراء برسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السماوات، وفرض الصلوات، ج: 1، ص: 152، ط: دار إحياء التراث العربي ببيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں