بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گواہوں کی موجودگی میں گاڑی میں نکاح کرنا


سوال

 ایک بالغ لڑکااورایک بالغ لڑکی آپس میں اپنی رضامندی سے بغیرکسی کاغذی شواہدکے ایک قاضی اوردوگواہوں کی موجودگی میں گاڑی میں نکاح کرتےہیں ( یعنی ایجاب وقبول کرتےہیں ) توکیاان کانکاح درست ہے؟جب کہ گاڑی کھڑی تھی۔

جواب

واضح رہےکہ شرعی نقطۂ نظرسےنکاح صحیح ہونے کےلیےمجلس نکاح میں عاقدین (نکاح کرنے والے)اورقاضی (نکاح پڑھانے والا)کے علاوہ دومسلمان مردیاایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتیں گواہ میں ہوناشرط ہے۔

            لہذاصورت مسئولہ میں جب دوگواہوں  کی موجودگی میں ایجاب وقبول ہوگیاتو شرعاً نکاح منعقدہوگیاہے ۔گاڑی میں نکاح ہونا نکاح منعقد ہونے میں مانع نہیں ہے، لہذانکاح درست نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و شرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر) ليتحقق رضاهما (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر و حرتين ( مكلفين سامعين قولهما معاً) علی الأصح.

(فاهمين ) أنه نكاح علی المذهب، بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف أو أعمين...''الخ."

 (كتاب النكاح۳/ ٢١،۲۲، ۲۳ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں