بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گواہوں کے بغیر ایجاب و قبول سے نکاح


سوال

 ایک لڑکی  جو  بالغ العمر  ہے دعوی کرتی ہے کہ میں اور فلاں لڑکا جو کہ خود بھی بالغ العمر ہے، دونوں ساتھ میں بیٹھے،  بغیر کسی ولی وارث کے اور بغیر کسی گواہ کے  گوگل سے نکاح کے خطبے کے کلمات نکالے یا آن لائن پلے کیے یا خود پڑھے اور خود  ایجاب و قبول کر لیا باہمی طور پر  بغیر کسی حق مہر وغیرہ کے  مرحلے کے،  کیا موصوفہ کا نکاح مذکورہ مرد سے واقع ہوا شرعًا؟

جواب

گواہوں  کے بغیر ایجاب و قبول کرنے سے مذکورہ لڑکا لڑکی  آپس میں میاں بیوی نہیں بنے؛ کیوں کہ  نکاح  گواہوں کے بغیر شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 267):

"(ومنها) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح هكذا في البدائع وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام. فلا ينعقد بحضرة العبيد ولا فرق بين القن والمدبر والمكاتب ولا بحضرة المجانين والصبيان ولا بحضرة الكفار في نكاح المسلمين هكذا في البحر الرائق."

(كتاب النكاح، الباب الأول في تفسيره شرعا وصفته وركنه وشرطه وحكمه، ط: رشیدیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206201338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں