بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گواہوں کے بغیر دی گئی طلاق کا حکم


سوال

میں  نے اپنی منکوحہ کو بطور تنبیہ  تین سے زائد طلاقیں دی ہیں اکیلے  میں۔  اور میرے ذہن میں یہ تھا کہ طلاق گواہوں کی موجودگی میں ہوتی ہے۔ راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل نے طلاق  کی نسبت بیوی کی جانب کرتے  ہوئے طلاق دی تھی تو ایسی صورت میں تینوں طلاق واقع ہوچکی ہیں،اور  آپ کی مطلقہ بیوی آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، رجوع یا تجدیدِ نکاح کی قطعًا اجازت نہیں ہے۔

ملحوظ رہے کہ  طلاق  واقع ہونے کے لیے گواہوں کی موجودگی شرعًا ضروری نہیں، بلکہ بیوی کا سننا بھی ضروری نہیں ہوتا، اگر شوہر تنہائی میں بھی طلاق کے الفاظ کہہ دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے؛  لہذا  سائل کے گمان کا اعتبار نہ ہوگا، ہر مسلمان پر  لازم ہے کہ جس معاملے کو انجام دے اس کے بارے میں شرعی اَحکام سے پہلے آگاہی حاصل کرے؛ تاکہ کوئی عمل شریعت کے خلاف نہ ہو، نیز بعد میں پشیمانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لايقع من غير إضافة إليها".

( كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٧٣، ط: دار الفكر)

وفیه أیضاً:

"(قَوْلُهُ: لِتَرْكِهِ الْإِضَافَةَ) أَيْ الْمَعْنَوِيَّةَ، فَإِنَّهَا الشَّرْطُ، وَالْخِطَابُ مِنْ الْإِضَافَةِ الْمَعْنَوِيَّةِ، وَكَذَا الْإِشَارَةُ نَحْوُ هَذِهِ طَالِقٌ، وَكَذَا نَحْوُ امْرَأَتِي طَالِقٌ، وَزَيْنَبُ طَالِقٌ".

(كتاب الطلاق، باب الصريح، ٣/ ٢٤٨، ط: دار الفكر)

تفسیرالقرطبی میں ہے:

"قوله تعالى: {وأشهدوا} أمر بالإشهاد على الطلاق. وقيل: على الرجعة. والظاهر رجوعه إلى الرجعة لا إلى الطلاق. فإن راجع من غير إشهاد ففي صحة الرجعة قولان للفقهاء. وقيل: المعنى وأشهدوا عند الرجعة والفرقة جميعاً. وهذا الإشهاد مندوب إليه عند أبي حنيفة، كقوله تعالى: {وأشهدوا إذا تبايعتم} [البقرة:  ٢٨٢ ] . وعند الشافعي واجب في الرجعة، مندوب إليه في الفرقة. وفائدة الإشهاد ألايقع بينهما التجاحد، وألايتهم في إمساكها، ولئلايموت أحدهما فيدعي الباقي ثبوت الزوجية".

(الطارق،  ١٨ / ١٥٨  ، ط؛ الھیۃ المصریۃ العامہ لکتاب)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں