میرا گاؤں میرے شہر کی مستقل رہائش سے تقریباً 170 کلومیٹردور ہے اور گاؤں کی آ بائی زمین بنجر اور آ بائی گھر بھی نامکمل ہے جس میں کسی کی رہائش نہیں، ( صرف دیواریں اور چھت بنی ہیں)، جب بھی گاؤں جانا ہو تو سسرال، تایا یا چچا کے گھر رہائش پذیر ہوتا ہوں۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اگر 15 دن سے کم قیام کرنا ہو تو میرے لیے قصر نماز کا کیا حکم ہے؟ اور میری زوجہ جو کہ اپنے والدین کے گھر قیام کرے تو اس کے لیے قصر نماز کا کیا حکم ہے؟
اگر آپ نے مستقل رہائش شہر یا کسی اور جگہ منتقل کرلی ہے اور گاؤں سے رہائش ختم کردی ہے تو گاؤں جانے کی صورت میں اگر وہاں پندرہ دن قیام کا ارادہ نہ ہو تو قصر کریں اورآپ کی اہلیہ بھی وہاں قصر کرے۔
"( الوطن الأصلي یبطل بمثله) أي إذا لم یبق له بالأول أهل.
(قوله: إذا لم یبق له بالأول أهل) أي وإن بقی فیه عقار، قال في النهر: ولو نقل أهله و متاعه وله دور في البلد لاتبقی وطنًا له". ( فتاوی شامیة، ٢/۱۳۱۔۳۲)
البحرالرائق : 2/136
فتح القدير : 2/18. فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144109202412
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن