بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری زمین پر تعمیر شدہ مکان وقف کرنے کا حکم


سوال

ایسے مکان کے وقف کے متعلق جو سرکاری کواٹرز سے متصل قبضہ کی ہوئی جگہ پر تعمیر ہو، کیا ایسی غیر مملوکہ قبضہ کی ہوئی جگہ پر تعمیر شدہ مکان وقف کرنے سے وقف ہو جائے گا؟

جواب

سرکاری کواٹرز سے متصل جگہ اگر کسی کی ملکیت میں نہیں  بلکہ  اہل محلہ کے مفاد میں خالی چھوڑی گئی  ہیں اور اہل محلہ وہاں مسجد کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے مسجد بنالیں  تو مسجد مسجد شرعی اور وقف   کہلائے گی۔

البتہ اگر کوئی زمین سرکاری منصوبے کا حصہ ہو اور  مذکورہ زمین خالی نہ چھوڑی گئی ہو بلکہ رہائشی کوارٹر سرکاری ملازمین کی رہائش کیلئے بنے ہوں تو ایسی زمین  کو وقف کرنا جائز نہیں ہے،بلکہ ایسی زمین کو وقف کرنے  کیلئے حکومت کی اجازت ضروری ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد، وأن لا يكون  محجورا عن التصرف، حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح."

(کتاب الوقف، 341/4/ سعید)

وفيه ايضاّ:

"(‌بنى ‌على ‌أرض ثم وقف البناء) قصدا (بدونها أن الأرض مملوكة لا يصح  وقيل صح وعليه الفتوى) . سئل قارئ الهداية عن وقف البناء والغراس بلا أرض؟ فأجاب: الفتوى على صحته ذلك ورجحه شارح الوهبانية وأقره المصنف معللا بأنه منقول فيه تعامل فيتعين به الإفتاء."

(کتاب الوقف ،مطلب فی استبدال الوقف،ج:۴،ص:۳۹۰،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں