بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیس پریشر مشین کا استعمال


سوال

آپ کے فتوی کے حساب سے گیس کمپریسرلگانا ناجائز ہے،لیکن ہمارے یہاں سب ہی نے یہ کمپریسر لگایا ہوا ہے،اب جس نے یہ کمپریسر نہیں لگایا اس کا لگانا جائز ہے یا نہیں؟کیونکہ اس وجہ سے گیس نہیں آرہی۔

جواب

 گیس کھینچنے کے لیے گھر میں غیرقانونی طور پر گیس پریشر مشین لگانا شرعاً جائز نہیں ہے، اس لیے کہ جب گیس کی قلت ہے تو باوجود قلت کےمذکورہ مشین کے ذریعے  گیس کھینچ کر دوسروں کے لیے مزید قلت پیدا کرنا یا بلکل ناپید کردینادیگر صارفین کی حق تلفی ہے،جو لوگ گیس پریشر مشین استعمال کر رہے ہیں شرعا وہ گناہ گار ہیں،دوسروں کے استعمال کرنے سے ہرگز یہ مشین لگانا جائز نہیں ہوگا،مجرموں کی تعداد بڑھ جانے سے جرم کی حیثیت تبدیل نہیں ہوا کرتی،بلکہ جرم،جرم ہی رہتا ہے،اگرچہ اس کے مرتکب  زیادہ ہوں ، نیز یہ کہ گیس پریشر مشین کا استعمال قانوناً بھی جرم ہے،پکڑے جانے کی صورت میں مالی جرمانہ لگے گا اور قید وبند کی سزا کے ساتھ عزت نفس بھی مجروح ہوگی، اس لیے اس کے استعمال سے اجتناب لازم ہے۔

فیض القدیر میں ہے :

"(لا ضرر) أي ‌لا ‌يضر ‌الرجل أخاه فينقصه شيئا من حقه (ولا ضرار) فعال بكسر أوله أي لا يجازي من ضره بإدخال الضرر عليه بل يعفو فالضرر فعل واحد والضرار فعل اثنين أو الضرر ابتداء الفعل والضرار الجزاء عليه والأول إلحاق مفسدة بالغير مطلقا والثاني إلحاقها به على وجه المقابلة أي كل منهما يقصد ضرر صاحبه بغير جهة الاعتداء بالمثل وقال الحرالي: الضر بالفتح والضم ما يؤلم الظاهر من الجسم وما يتصل بمحسوسه في مقابلة الأذى وهو إيلام النفس وما يتصل بأحوالها وتشعر الضمة في الضر بأنه عن قهر وعلو والفتحة بأنه ما يكون من مماثل أو نحوه اه. وفيه تحريم سائر أنواع الضرر إلا بدليل لأن النكرة في سياق النفي تعم وفيه حذف أصله لا لحوق أو إلحاق أو لا فعل ضرر أو ضرار بأحد في ديننا أي لا يجوز شرعا إلا لموجب خاص".

(ج:6،ص:431،المکتبۃ التجاریۃ الکبرٰی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں