بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیس پریشر مشین استعمال کرنے کا حکم


سوال

گیس پریشر مشین لگانےکےبارےمیں ہم نےیہاں ایک مفتی صاحب سےپوچھاتوانہوں نےبتایا کہ اگرگیس 220پریشرسےکم آرہاہو تو مشین استعمال کرسکتےہیں،اگرگیس برابرہویا220پریشرسےزیادہ آرہاہو تو اس صورت میں گیس پریشر مشین کا استعمال ناجائز ہے،رہایہ کہ اس کےاستعمال سےباقی گھروں کوقلت کا سامناہو تو اس کے بارےعرض ہےکہ ہماری گلی میں جتنےگھرہیں سب گھروں میں گیس نہیں ہوتا،صبح تو ہوتا ہی نہیں ۔

جواب

ملحوظ رہے  جب حکومت کی طرف سے عوام الناس کے مفاد  کی خاطر کسی کام  کی ممانعت اور اس پر پابندی ہو تو عوام الناس کے  لیے  حکومتی احکامات کی پاس داری کرتے ہوئے اس سے اجتناب  ضروری ہے، کیوں کہ کسی بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد کا  معاہدہ کرتاہے، اور  معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا ریاست کے ہر فرد پر دیانتًا ضروری ہوتاہے، اس طرح کے امور  سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی تصور ہوتی ہے، اور کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے۔

 صورتِ مسئولہ میں گیس کا پریشر کم ہو یا زیادہ ہرصورت میں پریشر مشین استعمال کرنا جائز نہیں ہے، گیس پريشر مشين کے ذریعہ گیس کا استعمال   قانوناً جرم ہے،اس لیے گیس کھینچنے کے لیے گیس پمپ یا پریشر مشین کا استعمال کرنا درست نہیں ہے، دوسرے لوگ استعمال کریں یا نہ کریں اس بات کو بنیاد بنا کر اپنے لیے اس کو جائز نہ سمجھا جائے۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَاَوْفُوْا بِالْعَهْدِ ۚاِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْــــُٔـوْلًا ."(سورۃالاسراء، آیت:34)

ترجمہ: عہد کو پورا کرو؛ کیوں کہ قیامت کے دن عہد کے بارےمیں انسان جواب دہ ہوگا۔(بيان القرآن)

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة أنّ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال آية المنافق: ثلاث إذا حدّث كذب، و إذا وعد أخلف، و إذا أوتمن خان." 

(مشکاۃ المصابیح، کتاب الایمان، باب الکبائر وعلامات النفاق،1/ 23،  ط:المکتب الاسلامی)

بدائع الصنائع میں ہے:

"لأنّ طاعة الإمام فيما ليس بمعصية فرض، فكيف فيما هو طاعة؟"

(كتاب السير، فصل فى احكام البغاة، 140/7،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں