بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیس کے چولہے میں گیس پریشر کھینچنے والی بیٹری لگانے کا حکم


سوال

گیس چولہے کے ساتھ چھوٹی سی بیٹری لگائی جاتی ہیں، جو گیس پریشر بڑھاتی ہے، کیا یہ لگانا جائز ہیں یا نہیں؟ جامعہ کا کیا فتویٰ ہے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

گیس کی کمی کی صورت میں  زیادہ گیس کھینچنے کے لیے گھرمیں مذکورہ بیٹری  لگانا شرعاً جائز نہیں،  اس لیے کہ اس سے دوسرے لوگوں کو تکلیف اور ضرر لاحق ہوتا ہے، کیونکہ  جب گیس کا پریشر کم ہوگا اوربیٹری  کے ذریعہ گیس کھینچ لی جائے گی تو  ددوسرے لوگوں کو گیس کی سپلائی متاثر ہوگی اور وہ اس معمولی گیس سے بھی محروم ہوجائیں گےجوانہیں دستیاب ہے، اور جو چیز عام لوگوں کی تکلیف کا ذریعہ بنے اس کا استعمال شرعاً جائز نہیں ، نیز گیس کھینچنے کے لیے بیٹری کا استعمال کمپریسر  کی مانند خطرے کا باعث بھی بن سکتاہے،اور بیٹری کے ذریعہ گیس کا استعمال   قانوناً جرم بھی ہے، اس لیے  گیس کھینچنے کے لیے بیٹری کا استعمال کرنا  درست نہیں ۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي صرمة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «من ضار أضر الله به، ومن شاق شق الله عليه".

(  کتاب الاحکام، باب من بنى في حقه ما يضر بجاره،(2/ 785) ط: دار إحياء الكتب العربية)

فیض القدیرمیں ہے:

"(لا ضرر) أي لايضر الرجل أخاه فينقصه شيئاً من حقه (ولا ضرار) فعال بكسر أوله أي لايجازي من ضره بإدخال الضرر عليه بل يعفو، فالضرر فعل واحد والضرار فعل اثنين أو الضرر ابتداء الفعل والضرار الجزاء عليه والأول إلحاق مفسدة بالغير مطلقاً والثاني إلحاقها به على وجه المقابلة، أي كل منهما يقصد ضرر صاحبه بغير جهة الاعتداء بالمثل، وقال الحرالي: الضر بالفتح والضم ما يؤلم الظاهر من الجسم وما يتصل بمحسوسه في مقابلة الأذى وهو إيلام النفس وما يتصل بأحوالها وتشعر الضمة في الضر بأنه عن قهر وعلو والفتحة بأنه ما يكون من مماثل أو نحوه اه. وفيه تحريم سائر أنواع الضرر إلا بدليل لأن النكرة في سياق النفي تعم وفيه حذف أصله لا لحوق أو إلحاق أو لا فعل ضرر أو ضرار بأحد في ديننا أي لايجوز شرعاً إلا لموجب خاص".

(فيض القدير  للمناوی (6/ 431) حرف "لا"،  برقم: 13474، ط: المكتبة التجارية الكبرى – مصر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) كره (احتكار قوت البشر) كتبن وعنب ولوز (والبهائم) كتبن وقت (في بلد يضر بأهله)؛ لحديث: «الجالب مرزوق والمحتكر ملعون» فإن لم يضر

لم يكره".....وفي الرد:والتقييد بقوت البشر قول أبي حنيفة ومحمد، وعليه الفتوى، كذا في الكافي، وعن أبي يوسف: كل ما أضر بالعامة حبسه، فهو احتكار، وعن محمد الاحتكار في الثياب، ابن كمال....(قوله: كتين وعنب ولوز) أي مما يقوم به بدنهم من الرزق ولو دخناً لا عسلاً وسمناً، در منتقى".

(6/ 398، کتاب الحظر و الإباحة، فصل في البیع، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں