بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاڑی سروس سے اڑ کر لگنے والے پانی کا حکم


سوال

گاڑی کی سروس کے وقت گاڑی سے لگ کر جو پانی اڑتا ہے وہ پاک ہے یا ناپاک؟ کیوں کہ سروس سے پہلے گاڑی گندی ہوتی اور پانی جب پریشر کے ساتھ گاڑی پر لگتا ہے تو وہ اڑ کر کپڑوں پر آتا ہے۔

جواب

واضح ہو کہ گندا پانی (مٹی، کیچڑ وغیرہ والا) ناپاک نہیں ہوتا، البتہ اگر اس پانی میں کوئی ناپاک چیز ملی ہوئی ہو (مثلاً گٹر کا پانی) تو وہ پانی ناپاک ہوجاتا ہے اور ناپاک پانی اگر کپڑوں پر لگ جائے تو نماز سے پہلے اسے دھونا لازم ہے۔

صورت مسئولہ میں جس گاڑی کو دھویا جارہا ہو، اگر اس پر لگی ہوئی گندگی میں کوئی ناپاک چیز نہ ملی ہو تو گاڑی دھونے میں جو پانی اڑ کر کپڑوں پر لگ رہا ہو، وہ پانی ناپاک نہیں ہوگا اور اگر گاڑی پر جو گندگی لگی ہو، اس میں ناپاکی بھی ہو تو اس ناپاکی پر جو پانی لگ کر اڑے اور کپڑوں پر لگے، وہ پانی کپڑوں کو ناپاک کردے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وإلا جرم لها) أي: وإن كانت النجاسة المفهومة من المقام لا جرم لها. (قوله: فيغسل) أي: الخف. قال في الذخيرة: والمختار أن يغسل ثلاث مرات ويترك في كل مرة حتى ينقطع التقاطر وتذهب النداوة، ولا يشترط اللبس. "

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج1، ص310، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں