میرا سوال یہ ہے کہ ایک بندہ سروس ڈیگ چلاتا ہے جس میں مختلف گاڑیوں کو دھونا پڑھتا ہے تو کیا اس دھونے سے اس کے کپڑے ناپاک ہوتے یا نہیں؟ کیوں کہ ان گاڑیوں پر کبھی کبھار نجاست بھی ہوتی ہے ۔اور کیا اس کے پاس جو بندہ کھڑا ہوتا ہے اس کو بھی چھینٹے آنے سے اس کے کپڑے ناپاک ہوں گےیا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب تک گاڑیوں پر نجاست کا یقین نہ ہو، صرف اس شک کی بنیاد پر کہ گاڑیوں پر نجاست لگی ہوئی ہوگی تو ان گاڑیوں کے دھونے سے اور اس کی چھینٹے لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے، البتہ اگر یقین ہو کہ اس گاڑی پر نجاست لگی ہوئی ہے اور اس کو دھوتے وقت اس نجاست کا چھینٹوں کی وجہ سے کپڑوں وغیرہ پر لگنے کا یقین ہو تو اس صورت میں کپڑے ناپاک ہوں گے، باقی اگر یہ چھینٹے بہت معمولی مقدار میں ہوں تو ان کپڑوں میں نماز ادا کی جاسکتی ہے، اس وجہ سے نماز میں کوتاہی نہ کریں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و لو شك في نجاسة ماء أو ثوب أو طلاق أو عتق لم يعتبر، و تمامه في الأشباه.
(قوله: و لو شك إلخ) في التتارخانية: من شك في إنائه أو في ثوبه أو بدن أصابته نجاسة أو لا فهو طاهر ما لم يستيقن."
(کتاب الطهارۃ، ص:151، ج:1، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101598
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن