بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غریبوں کی مدد کرنے کی نذر ماننے کا حکم


سوال

میرا سوال منت سے ہے کہ زید اگر یہ کہے کہ جب میں، مال دار بن جاؤں گا  تو غریبوں کی مدد کرونگا، تو مالدار ہونے پر کتنی غریبوں کی مدد کرے گا کیونکہ اس نے تعداد کا تعین نہیں کیا تھا اور مدد کیا کرے؟

جواب

صورت مسئولہ میں زید نے اگر یہ منت مانی تھی کہ جب مال دار بن جاؤں گا تو غریبوں کی مدد کروں گا اور نہ تعداد کی تعیین کی تھی اور نہ مقدار کی تعیین تھی کہ غریبوں کو کتنا دے تو گا تو پھر مال دار ہونے کے وقت زید پر دس مسکینوں پر آدھا آدھا صاع گندم صدقہ کرنا واجب ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قال علي نذر ولم يزد عليه ولا نية له فعليه كفارة يمين) ولو نوى صياما بلا عدد لزمه ثلاثة أيام ولو صدقة فإطعام عشرة مساكين كالفطرة ولو نذر ثلاثين حجة لزمه بقدر عمره»

(قوله: لزمه ثلاثة أيام) لأن إيجاب العبد معتبر بإيجاب الله تعالى، وأدنى ذلك في الصيام ثلاثة أيام في كفارة اليمين بحر عن الولوالجية (قوله ولو صدقة) أي بلا عدد (قوله كالفطرة) أي لكل مسكين نصف صاع بر وكذا لو قال: لله علي إطعام مسكين لزمه نصف صاع بر استحسانا وإن قال: لله علي أن أطعم المساكين على عشرة عند أبي حنيفة فتح."

(کتاب الایمان، ج نمبر ۳ ص نمبر ۷۴۲، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں