بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاڑی کی انشورنس کروانے میں معاونت کرنا


سوال

 میں ایک مسجد میں پیش امام ہوں،  اسی کے ساتھ میں ایک ایپ سے جڑا ہوا ہوں، اس ایپ میں 35 پلس کمپنیز ہیں، جن سے میں باجازت کمپنی کسی بھی گاڑی کا انشورنس کرسکتاہوں، اب اس میں خاص بات یہ ہے کہ میں باقاعدہ کمپنی کا ملازم نہیں ہوں بلکہ جتنا بھی میں کام کروں گا،  کمپنی 12 سے 15 پرسنٹ کام کے عوض مجھے اجرت دے گی،  اس کے علاوہ میں گاہک سے سو یا پچاس روپے بھی لے لیتا ہوں توکیا اس طریقہ سے انشورنس کمپنی میں کام کیا جاسکتا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  انشورنس کا معاملہ سود اور جوئے پر مشتمل  ہوتا ہے،  لہٰذا انشورنس  کرنا اور کروانا ناجائز اور حرام ہے، پھر چوں کہ گناہ کے کاموں میں معاونت کرنا بھی از روئے شرع  ممنوع ہے؛  اس لیے  انشورنس کروانے میں مدد کرنا بھی ناجائز اور حرام ہو گا، نیز اس پر کمپنی کی طرف سے یا گاہک کی طرف سے  جو اُجرت ملے گی وہ اجرت بھی حلال نہیں ہو گی، لہذا اس طریقہ سے انشورنس کمپنی میں کام نہیں کیا جا سکتا۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ولا تعاونوا على الاثم و العدوان}، یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونة علی فعل الخیرات وهوالبر و ترك المنکرات و هو التقوی، و ینهاهم عن التناصر علی الباطل و التعاون علی المآثم والمحارم".

(تفسیر ابن کثیر، ج:2، ص:10، ط:دارالسلام)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه، وهو حرام بالنص". 

(رد المحتار، ج:6، ص:403، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں