مجھے یہ مسئلہ پوچھنا تھا کہ ایک غریب آدمی ہے، اس کی بیوی کی ڈیلیوری کا وقت ہے، اور ڈاکٹر نے آپریشن کا کہا ہے، لیکن اس کے پاس آپریشن کے پیسے نہیں ہیں، البتہ اس کے پاس اپنی ذاتی بائیک ہے، تو کیا اس کی بیوی کے آپریشن کےلیے اسے زکوٰۃ کی رقم دی جاسکتی ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص غریب ہے، نصاب کا مالک نہیں ہے اور سید بھی نہیں ہے تو اس کی بیوی کے آپریشن کےلئے اس کو زکوٰۃ کی رقم دینا جائز ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(و) لا إلى (غني) يملك قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلية من أي مال كان."
(كتاب الزكوة، باب مصرف الزكوة والعشر، ج:2، ص:347، ط:سعيد)
وفيه ايضا:
"(قوله: لا يملك نصابا) قيد به؛ لأن الفقر شرط في الأصناف كلها إلا العامل وابن السبيل إذا كان له في وطنه مال بمنزلة الفقير بحر، ونقل ط عن الحموي أنه يشترط أن لا يكون هاشميا."
(كتاب الزكوة، باب مصرف الزكوة والعشر، ج:2، ص:343، ط:سعيد)
وفي الرد:
"(قوله: والحاجة داعية إلخ) الواو للحال. والمعنى أن الإنسان يحتاج إلى أشياء لا غنى عنها فحينئذ إذا لم يجز له قبول للزكاة مع عدم اكتسابه أنفق ما عنده ومكث محتاجا فينقطع عن الإفادة والاستفادة فيضعف الدين لعدم من يتحمله وهذا الفرع مخالف لإطلاقهم الحرمة في الغنى ولم يعتمده أحد ط. قلت: وهو كذلك. والأوجه تقييد بالفقير."
(كتاب الزكوة، باب مصرف الزكوة، ج:2، ص:340، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100913
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن