بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گریبان کھلا رکھنا سنت ہے یا بند رکھنا؟


سوال

گریبان بند رکھنا سنت ہے یا کھلا رکھنا سنت ہے؟ 

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول گریبان بند رکھنے کا تھا، اس لیے مستقل سنت یہی ہے، البتہ  بعض روایات سے کبھی کبھار گریبان کھلا رکھنا بھی  ثابت ہے، اس لیے کبھی کبھار اتباعِ سنت  کی نیت سے گریبان کھلا رکھنے  میں حرج نہیں۔ 

"حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ابْنُ نُفَيْلٍ: ابْنُ قُشَيْرٍ أَبُو مَهَلٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ : أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، فَبَايَعْنَاهُ وَإِنَّ قَمِيصَهُ لَمُطْلَقُ الْأَزْرَارِ، قَالَ: فَبَايَعْتُهُ، ثُمَّ أَدْخَلْتُ يَدَيَّ فِي جَيْبِ قَمِيصِهِ فَمَسِسْتُ الْخَاتَمَ، قَالَ عُرْوَةُ: فَمَا رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ وَ لَا ابْنَهُ قَطُّ إِلَّا مُطْلِقَيْ أَزْرَارِهِمَا فِي شِتَاءٍ وَلَا حَرٍّ وَلَا يُزَرِّرَانِ أَزْرَارَهُمَا أَبَدًا."

(سنن أبي داود،  کتاب اللباس، باب في حل الأزرار، رقم الحديث)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205201461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں