بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گردن پر سوجن کا وظیفہ


سوال

 گردن پر سوجن سی آتی ہے، جس کو ہمارے یہاں ہاپو بولتے ہیں، اس کا علاج یہ کہ گردن پر کچھ لکھنا پڑتا ہے، مجھے معلوم کرنا ہےکہ  کیا لکھا جاتا ہے؟

جواب

مذکورہ وظیفہ  کا  علم نہیں ہے،البتہ    اگر  اللہ کی ذات کو موثر حقیقی سمجھ کر   ،جائز مقصد کے لیے تعویذ کو لٹکایا جائے یا نقوش کو لکھا جائے بشرط یہ کہ  وہ   خلاف شرع کلمات پر  مشتمل نہ ہو    تو جائز  ہے ۔اعمالِ قرآنی میں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے سورہ حدید کو پڑھ کر ورم یا سوجن  پر دم کرنے کو مفید بتلایا ہے ۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"ولا بأس ‌بتعليق ‌التعويذ ولكن ينزعه عند الخلاء والقربان كذا في الغرائب."

(کتاب الکراہیہ ،ج:5،ص:356،ط:رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا بأس بالمعاذات إذا كتب فيها القرآن، أو أسماء الله تعالى، ويقال رقاه الراقي رقيا ورقية إذا عوذه ونفث في عوذته قالوا: إنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب، ولا يدرى ما هو ولعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذلك، وأما ما كان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس به اهـ"

(کتاب الحضر و الاباحۃ ،ج:6 ،ص:363، ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"وعن «عروة بن مالك - رضي الله عنه - أنه قال: كنا في الجاهلية نرقي فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك» رواه مسلم وأبو داود اهـ"

(کتاب الحضر و الاباحۃ ج:6 ،ص:429 ،ط:سعید)

اعمالِ قرآنی میں ہے :

"سورۃ الحدید ،اس سورت کو لکھ کر پاس رکھنے سے تیر و تیغ سے محفوظ رہے گا ،اس سورت کو پڑھنا اور دم کرنا بخار اور ورم کو بھی مفید ہے ۔"

(ص:98،ط:دار الاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں