بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غرارہ کرنا مجبوری ہو تو روزہ کا حکم


سوال

1 : میرے بچے کو ٹونسلز کا مسئلہ ہے، اس لیے نمکین پانی یا پھٹکری ملے گرم پانی سے غرارہ کرنا مجبوری ہے،  کیا حالتِ روزہ میں اس کی اجازت ہے؟

2 :  اگر ہم تنہا (بغیر جماعت) نماز پڑھیں تو پھر بھی ظہر و عصر کی نماز میں ہم سری قراءت ہی کریں گے؟ اور کیا جہری قراءت کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے؟ 

جواب

1 :صورتِ  مسئولہ میں روزہ رکھ لے،  روزے کے دوران تکلیف زیادہ ہو اور غرارے کے علاوہ علاج کی سہولت نہ ہو، یا کوئی اور چیز مفید نہ ہو تو غرارہ کرسکتاہے؛ البتہ اگر غرارہ کرنے میں پانی حلق سے نیچے اتر جائے گا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور  بچہ بالغ ہے تو اس روزے کی قضا لازم ہوگی۔

2 : منفرد کو سری نمازوں میں سراً ہی قراء ت کرنا چاہیے، البتہ   اگر تنہا نماز پڑھنے والا سری نماز میں بلند آواز سے قراءت کر لیتا ہے تو اس کی نماز ہو جائے گی اور اس پر سجدۂ  سہو  لازم نہ  ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 81):
"والحاصل أن الجهر في الجهرية لايجب على المنفرد اتفاقاً؛ وإنما الخلاف في وجوب الإخفاء عليه في السرية، وظاهر الرواية عدم الوجوب كما صرح بذلك في التتارخانية عن المحيط، وكذا في الذخيرة وشروح الهداية: كالنهاية والكفاية والعناية ومعراج الدراية. وصرحوا بأن وجوب السهو عليه إذا جهر فيما يخافت، رواية النوادر اهـ فعلى ظاهر الرواية لا سهو على المنفرد إذا جهر فيما يخافت فيه وإنما هو على الإمام فقط". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں