بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر پر کام کرنے والی کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا


سوال

کیا گھر كی  مالکہ  اپنے گھر پر رہنے والی نوکرانی کا فطرانہ ادا کرے گی  جب کہ نوکرانی رات کے وقت اپنے گھر چلی جاتی ہے؟

جواب

فطرانہ/صدقۃ الفطر ہرشخص پرجوکہ صاحب نصاب ہوخوداپنی طرف سے اوراپنی نابالغ اولاد کی طرف سےادا کرنا واجب ہے، بالغ اولاد اگرصاحب نصاب ہوتواپنا فطرانہ خود ان ہی پرواجب ہے والدپرنہیں، اوراگرصاحب نصاب نہ ہوتو نہ ان پرصدقۃ الفطرواجب ہے اور نہ  والدپران کی طرف سےواجب ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں گھر کی مالکن پر گھر پر کام کرنے والی کی طرف  سے صدقہ فطر ادا کرنا لازم نہیں ہے،  البتہ اگر خوشی سے ادا کرنا چاہے تو ادا کر سکتی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

و تجب عن نفسه وطفله الفقير ولا يؤدي عن زوجته، ولا عن أولاده الكبار، وإن كانوا في عياله، ولو أدى عنهم أو عن زوجته بغير أمرهم أجزأهم استحسانًا كذا في الهداية. وعليه الفتوى كذا في فتاوى قاضي خان.

(کتاب الزکاۃ ، الباب الثامن فی صدقۃ الفطر، جلد۱، ص:۱۹۲و ۱۹۳، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں