میں سندھ گورنمنٹ میں کام کرتا ہوں، کیا میں ”کرونا ویکسین“ گھر پر جا کر لگانے کے سروس چارجز لے سکتا ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کو گورنمٹ کی طرف سےگھر جا کر ”ویکسین“ لگانے کی اجازت نہ ہو تو آپ کے لیے گھر پر جا کر ویکسین لگانا اور سرورس چارجز لینا جائز نہیں ہوگا اور اگر گورنمنٹ کی طرف سے گھر جاکر ”ویکسین“ لگانے کی اجازت ہو توچوں کہ آپ گورنمٹ کے ملازم ہیں اور آپ کو اس کی تنخواہ بھی ملتی ہے، اس لیے اس پر آپ لوگوں سے مزید سسروس چارچز نہیں لے سکتے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل، فتاوى النوازل.
(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلاً، وعليه الفتوى ... (قوله: ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه، وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة".
(6/70، کتاب الاجارۃ، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن