بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھربنانے کے لیے بینک سے قسطوں پر قرض لینے کا حکم


سوال

 کسی بھی اسلامی بینک سے قرضہ لے کر گھر بنا سکتے ہیں یہ حرام تو نہیں ہے ؟کیوں کہ جس اسلامی بینک سے بھی قرضہ لیں تو قسطوں میں واپسی کرنی ہوتی ہے اور اصل رقم سے زیادہ ہی دینا ہوتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی بھی مروجہ  اسلامی بینک سے قرض لے کر جو اضافی رقم دی جاتی ہے وہ سود ہے، جس کا لینا ، دینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں سودی معاملات کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اس لیے اس سے احتراز لازم اور ضروری ہے، جب کہ کسی  بھی بینک سے  قرضہ لینے کی صورت میں سود کا معاہدہ کرنا پڑتا ہے،  گو وہ کسی دوسرے نام سے کیا جاتا ہو، اس لیے کسی بینک سے گھر بنوانے کے لیے یا  کاروبار کےلیے قرضہ لینا جائز نہیں ہے، لہذا اگر قرض لینا ہی ہو تو بینک کے علاوہ کسی اور  سے غیر سودی قرضہ حاصل کر لیں ۔

      مشكاة المصابيح  میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الربا سبعون جزءًا أيسرها أن ینکح الرجل أمه".

( كتاب البيوع،باب الرباج:1،ص:246 ، ط؛ قدیمی)

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة  فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".

(كتاب الحوالة، باب کل قرض جرّ منفعة،ج:14،ص513، ط: إدارۃ القرآن)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن جابر رضي الله عنه قال: ‌لعن ‌رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: "هم سواء".

(‌‌كتاب البيوع‌‌، باب الربا‌‌، الفصل الأول: 244، ط: قدیمی)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز."

(كتاب القرض ،فصل في شرائط ركن القرض ،ج:7،ص:395،ط:دارالكتب العلمية بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں