بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قریہ کبیرہ میں جمعہ کی نماز ہونے کی شرائط


سوال

ہمارے گاؤں کی آبادی تقریباً چار ہزار افراد ہیں،  لیکن اس میں جمعہ کی شرائط نہیں پائی  جاتیں ، اس میں کوئی ہسپتال نہیں ،تھانہ،ڈاکخانہ،عدالتی نظام ، ہائ سکول ،پکی سڑک ، کپڑے، گوشت،جوتے،موچی،ہارڈویروغیرہ کی دکانیں اور بازار نہیں ہے،  صرف دو غیر مستند ڈاکٹرز ، کریانہ کی 10،12 دکانیں ،مختلف جگہوں پر ضرورت کی تھوڑی بہت چیزیں ملتی ہیں ، ایک بڑی مسجد اور تقریباً پانچ چھوٹی مساجد ہیں،  جن میں جمعہ اور عیدین کے علاوہ 10، 12 بندوں سے زیادہ نہیں ہوتے ہیں ،لیکن اس کےباوجود تقریباً 50 سال سے جمعہ اور عیدین کی نماز پڑھائی جاتی ہیں ، میں خود جمعہ کی نماز میں شریک نہیں ہوتاہوں، لوگ  مجھے ملامت کرتے ہیں، پولیس تھانہ اورچوکی کوئی نہیں ہے ،اس کےعلاوہ بھی شہروالی سہولیات نہیں، ایسی صورت میں جمعہ واجب ہے یا نہیں؟  اور مجھے جمعہ اور عیدین میں شریک ہونا چاہیے یانہیں ؟ میرے شریک نہ ہونے کی وجہ سے مجھے  لوگ ملامت کرتے ہیں ، ضروریات زندگی کے لئے لوگوں سے بھری 2،3  گاڑیاں روزانہ شہر جاتی ہیں،کاروبار کےلیے  اکثر لوگ شہروں میں رہتےہیں۔

جواب

واضح رہے کہ حنفیہ کے نزدیک جواز جمعہ کےلیے اس جگہ کا مصر ہونا یافنائے مصر ہونا یاقریہ کبیرہ (بڑا گاؤں )کا ہونا شرط ہے،قریہ کبیرہ سے مراد یہ ہے کہ وہ گاؤں اتنا بڑا ہو جس کی مجموعی آبادی کم از کم ڈھائی تین ہزار  نفوس پر مشتمل ہو ،لہذا صورت مسئولہ میں سائل کے بیان کے مطابق مذکورہ گاؤں کی آبادی چار ہزار افراد پر مشتمل ہے تو یہ قریہ کبیرہ ہے اسمیں جمعہ پڑھنا نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے لہذا جب پچاس سال سے اسمیں جمعہ وعیدین کی نماز یں پڑھی جارہی ہیں تو یہ درست ہے لہذا سائل کو بھی جمعہ وعیدین کی نماز میں شریک ہونا ضروری ہے ۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"وقال ابن شجاع - رضي الله تعالى عنه - أحسن ما قيل فيه إن أهلها بحيث لو اجتمعوا في أكبر مساجدهم لم يسعهم ذلك حتى احتاجوا إلى بناء مسجد الجمعة فهذا مصر جامع تقام فيه الجمعة"

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعة، ج:2، ص:23، ط:دارالمعرفة)

المحیط البرہانی میں ہے:

"روي عن أبي حنيفة رحمه الله: أن المصر الجامع ما يجتمع فيه مرافق أهلها ديناً ودنياً، وعن أبي يوسف رحمه الله ثلاث روايات...في رواية أخرى عنه كل موضع أهلها بحيث لو اجتمعوا في أكبر مساجدهم لم يسعهم ذلك فهو مصر جامع."

(کتاب الصلاۃ، الباب الخامس والعشرون فی صلاۃ الجمعۃ، ج:2، ص:65، ط:دارالکتب العلمیة)

کفایت المفتی میں ہے:

"سوال :ایک بستی کی آبادی ڈھائی ہزار ہے تین مسجد یں ہیں آبادی کل مسلمانوں کی ہے ضروریات بھی مہیا ہوتی ہے عرصہ دراز سے تینوں مسجدوں میں جمعہ ہورہاہے ایک بزرگ صاحب آج کل آئے ہوئے ہیں وہ جمعہ نہیں پڑھ رہے ہیں ۔

جواب:جمعہ کی نماز اس بستی میں پڑھی جائے مگر تینوں مسجدوں میں سے ایک مسجد میں جو  بڑی ہو پڑھنی چاہئے اگر تینوں مسجدیں برابر ہوں تو جو مسجد سب سے قدیم ہو اس میں پڑھیں۔"

( کتاب الصلاۃ ، پانچواں باب :نماز جمعہ ، ج:3 ، ص:261، ط:دارالاشاعت   )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں