بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گندم کی کٹائی سے ایک مہینہ پہلے قرض لے کر گندم کی فصل کٹائی کے بعد قرض خواہ کو دینا


سوال

ہمارے علاقے میں ایک رواج ہے کہ گندم کٹائی سے تقریبًا ایک مہینہ پہلے ایک دوسرے سے قرض لیتے ہیں اس شرط پر کہ ایک مہینہ کے بعد میری فصل کی کٹائی ہوجائے گی تو میں آپ کو دے دوں گا،  کیا یہ تبادلہ جائز  ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر  رقم  ایک مہینہ کے لیے قرض لے کر ، اس کی ادائیگی گندم کے ذریعے کی جائے  تو جس دن قرض ادا کیا جارہا ہے اس دن  اتنی رقم کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق گندم دی جائے تو  یہ جائز ہے، اور اگر  قرض دینے کی صورت میں یہ  وعدہ ہو کہ ایک مہینہ کے بعد جو گندم کی فصل تیار ہوگی وہ آپ کو فروخت کروں گا، تو اس صورت میں قرض دینے والے کا اس گندم کو مارکیٹ ویلیو کے حساب سے خریدنا جائز ہوگا،  لیکن  دونوں صورتوں میں مارکیٹ ویلیو سے کم میں گندم کی خرید وفروخت جائز نہیں  ہوگی، اس لیے  کہ یہ قرض کی  وجہ سے نفع لیا جارہا ہے، اور قرض پر مشروط لینا شرعًا سود ہے، اس لیے جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به و إن كان في الأصل فاسدًا؛ لكثرة التعامل، و كثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(6/63،مطلب فی اجرۃ الدلال، کتاب الاجارۃ، ط؛سعید)

         وفیہ ایضا:

"و في الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضا عن منفعة القرض لا مجانًا."

(6/63،مطلب أسكن المقرض في داره يجب أجر المثل ، کتاب الاجارۃ، ط؛سعید)

 وفیہ ایضا:

"و في الأشباه: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام؛ فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."

(5/166، مطلب کل قرض جر نفعًا، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں