بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گندم خرید کر مہنگا ہونے پر بیچنا


سوال

اگر کوئی  آدمی بیوپارکاکام کرتاہے ،وہ گندم کے سیزن میں گندم خرید کراس نیت سے رکھ لیتا ہے جب مہنگی ہوگی تو بیچ دوں گا، اس طریقے کا کاروبار اس طریقے کی کمائی کیاجائزہے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر کوئی آدمی بیوپار کا کام کرتا ہے ،اور وہ گندم کے سیزن میں گندم خرید کر اس نیت سے رکھ لیتا ہے کہ جب مہنگی ہوگی تو بیچ دوں گا اور اس سے گندم بازار میں نایاب نہیں ہوتی  تو اس طریقہ سے کاروبار کرنا جائز ہے اور کمائی حلال ہے ،البتہ اگر سیزن میں گندم خرید کر رکھنے کی وجہ سے مارکیٹ میں گندم دستیاب نہ ہو تو اس طرح ذخیرہ کر کے رکھنا منع ہے اس سے اجتناب کرنا لازم ہوگا اور کمائی حرام تو نہیں ہوگی لیکن حلال طیب بھی نہیں ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(و) كره (احتكار قوت البشر) كتبن وعنب ولوز (والبهائم) كتبن وقت (في بلد يضر بأهله) لحديث «الجالب مرزوق والمحتكر ملعون» فإن لم يضر لم يكره.
(قوله: وكره احتكار قوت البشر) الاحتكار لغةً: احتباس الشيء انتظارا لغلائه والاسم الحكرة بالضم والسكون كما في القاموس، وشرعاً: اشتراء طعام ونحوه وحبسه إلى الغلاء أربعين يوماً لقوله عليه الصلاة والسلام: «من احتكر على المسلمين أربعين يوما ضربه الله بالجذام والإفلاس». وفي رواية: «فقد برئ من الله وبرئ الله منه». قال في الكفاية: أي خذله والخذلان ترك النصرة عند الحاجة اهـ وفي أخرى: «فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين، لايقبل الله منه صرفاً ولا عدلاً». الصرف: النفل، والعدل الفرض، شرنبلالية عن الكافي وغيره. وقيل: شهراً. وقيل: أكثر. وهذا التقدير للمعاقبة في الدنيا بنحو البيع وللتعزير لا للإثم؛ لحصوله. وإن قلت: المدة وتفاوته بين تربصه لعزته أو للقحط والعياذ بالله تعالى! در منتقى، مزيداً، والتقييد بقوت البشر قول أبي حنيفة ومحمد، وعليه الفتوى، كذا في الكافي، وعن أبي يوسف: كل ما أضر بالعامة حبسه، فهو احتكار، وعن محمد الاحتكار في الثياب، ابن كمال.
(قوله: كتين وعنب ولوز) أي مما يقوم به بدنهم من الرزق ولو دخناً لا عسلاً وسمناً، در منتقى (قوله: وقت) بالقاف والتاء المثناة من فوق الفصفصة بكسر الفاءين وهي الرطبة من علف الدواب اهـ ح وفي المغرب: القت اليابس من الإسفست اهـ ومثله في القاموس، وقال في الفصفصة: بالكسر هو نبات فارسيته إسفست، تأمل (قوله: في بلد) أو ما في حكمه كالرستاق والقرية، قهستاني (قوله: يضر بأهله) بأن كان البلد صغيراً، هداية".

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج:6،ص:398،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں