موٹر سائیکل یا راہ چلتے ہوئے اگر گندے پانی کی چھینٹیں لگ جائیں تو ان کا کیا حکم ہے؟
بصورتِ مسئولہ راہ چلتے ہوئے گندے پانی کی چھینٹیں لگنے سے مراد اگر گٹر کا پانی ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ گٹر کا پانی ناپاک ہے، اس کی چھینٹیں اگر کپڑوں پر لگ جائیں اور وہ ایک درہم کی مقدار سے زیادہ ہوں تو اسے دھو کر پاک کر لینا ضروری ہے۔ اگر گٹر کا پانی بارش کے پانی میں ملا ہوا اور پانی میں نجاست کا اثر (رنگ یا بو) ظاہر ہو تو بھی وہ ناپاک ہے۔ البتہ اگر صرف بارش کا پانی ہو، لیکن وہ سڑک پر یا کہیں مٹی وغیرہ میں جمع ہونے کی وجہ سے گندا نظر آرہاہو، تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کی چھینٹیں اگر راستہ چلتے وقت کپڑوں پہ لگ جائیں تو وہ معاف ہیں، ان سے احتراز مشکل ہوتا ہے، بشرطیکہ ناپاکی کا اثر ظاہر نہ ہو۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل (وهو مثقال)......(في) نجس (كثيف) له جرم (وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي......(قوله: وعفا الشارع) فيه تغيير للفظ المتن؛ لأنه كان مبنيا للمجهول، لكنه قصد التنبيه على أن ذلك مروي لا محض قياس فقط. قال في شرح المنية: ولنا أن القليل عفو إجماعا، إذ الاستنجاء بالحجر كاف بالإجماع وهو لا يستأصل النجاسة، والتقدير بالدرهم مروي عن عمر وعلي وابن مسعود، وهو مما لا يعرف بالرأي فيحمل على السماع. اهـ."
(کتاب الطهارۃ، باب الأنجاس، ج: 1، صفحہ: 316 و317، ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200343
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن