بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گندگی پر قابو نہ ہو تو ایسے مریض کے لیے جماعت کا حکم


سوال

میرے ایک رشتہ دار ہیں،  ان کو کولوسٹومی بیگ لگا ہواہے اور ریح اور پاخانہ ان کے کنٹرول میں نہیں ہے، کبھی آواز سے بھی ریح نکلتی ہے، مگر بدبو نہیں آتی،  بیگ میں ہی رہتی ہے، باہر نہیں آتی، اس وجہ سےوہ کبھی کبھار مسجد جماعت سے نماز پڑھنے نہیں جاتے،  شرمندگی اور ایذاءِ مسلم کی وجہ سے، کیا ان کے لیے جماعت کی نماز ترک کرنا جائز ہے؟ وہ پریشان رہتے ہیں، کبھی جماعت کے ترک کا خوف کبھی شرمندگی کاخوف، کیا کریں وہ؟

جواب

                     شریعتِ مطہرہ میں مسجد میں باجماعت نماز نہ پڑھنے کا ایک عذر یہ بھی ہے کہ آدمی ایسی حالت میں ہو جس سے انسانوں کو یا فرشتوں کو اس سے اذیت ہو، اسی وجہ سے جس نے نماز سے پہلے بدبودار چیز کھالی ہو تو اسے مسجد نہیں جانا چاہیے۔ فقہاءِ کرام نے ایسے مریض کو بھی اس میں شمار کیا ہے جس سے لوگوں کو طبعی طور پر کراہت و نفرت ہوتی ہو، جیسے جذامی۔ مذکورہ تفصیل کی روشنی میں آپ کے رشتہ دار  بھی مسجد میں نماز نہ پڑھنے کے سلسلے میں معذور ہیں۔

کفایت المفتی میں ہے :

"۔۔۔ان صورتوں  میں خود مجذوم پر لازم ہے کہ وہ مسجد میں نہ جائے اور جماعت میں شریک نہ ہو اور اگر وہ نہ مانے تو لوگوں کو حق ہے کہ وہ اسے دخول مسجد اور شرکت جماعت سے روک دیں اور اس میں مسجد محلہ اور مسجد غیر محلہ کا فرق نہیں ہے، محلہ کی مسجد سے بھی روکا جاسکتا ہے تو غیر محلہ کی مسجد سے بالاولی روکنا جائز ہے اور یہ روکنا بیماری کے متعدی ہونے کے اعتقاد پر مبنی نہیں ہے، بلکہ تعدیہ کی شرعاً کوئی حقیقت نہیں ہے، بلکہ نمازیوں کی ایذا یا خوف تلویث مسجد یا تنجیس وباء نفرت و فروش پر مبنی ہے"۔ (ج۳ / ص ۱۳۸، دار الاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں