میرا ایک لڑکی سے نکاح ہوا ہے، لیکن رخصتی نہیں ہوئی ہے، وہ لڑکی گانے سننے کی بہت شوقین ہے، لیکن میں اللہ کی خوف کی وجہ سے نہیں سنتا، اب وہ مجھے مجبور کر رہی ہے کہ اگر آپ نے گاڑی میں گانے نہیں چلائے، تو میں شادی سے ہی انکار کر دوں گی، اب میں کیا کروں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اپنی منکوحہ کو خوش کرنے رکھنے کے لیے گاناسننا جائز نہیں ہے، آپ کو چاہیے کہ اپنی منکوحہ کو پیار، محبت سے سمجھائیں اور انہیں گانے سننے کے متعلق وعیدیں اور سزائیں سنائیں، حدیث شریف میں ہے کہ: "گانا دل میں نفاق کو اس طرح اگاتا ہے، جس طرح پانی كھیتی کو اگاتا ہے۔"
اور ساتھ ساتھ اللہ سے دعائیں بھی کرتے رہیں، ان شاء اللہ گانوں کا شوق دل سے نکل جائے گا۔
تاہم رخصتی سے پہلے میل ملاپ اور ملاقات کرنے کو اسی لیے ناپسند کیا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے ایک دوسرے کے لیے دل میں نفرت اور عداوت پیدا ہوسکتی ہے، لہٰذا رخصتی سے پہلے مزید ملاقات سے دور رہیں۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان»."
(کتاب الآداب، ج:3، ص:1355، ط:المكتب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101165
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن