بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رمضان 1446ھ 20 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

گیمز کھیل کر پیسہ کمانے کا حکم


سوال

آج کل موبائل پر مختلف قسم کے گیمز لوگ کھیل رہے ہیں جن میں کچھ پیسے جمع کروانے کے بعد گیم کھیلا جاتا ہے اور اس سے پیسے جیتے جاتے ہیں، کیا اس طرح کے گیمز کھیل کر پیسے کمانا جائز اور حلال ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ   عام طور سےگیمز  میوزک اور جان دار کی  تصاویر پر مشتمل ہوتے ہیں اور اگر میوزک اور جان دار کی تصاویر نہ بھی ہوں، تب بھی اس میں وقت کا ضیاع ہے،عبث اور لایعنی کام ہے، مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ لایعنی اور فضول کاموں سے اجتناب کرتاہے۔ حدیث شریف میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد گرامی ہے:" انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ اس چیز کو چھوڑ دے جو بے فائدہ ہے۔"

اس لیے   گیمز کھیل کر اس سے ارننگ کرنا شرعاً جائز نہیں اور اس کی کمائی حلال نہیں ۔

البحر الرائق میں ہے :

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير صورة الحيوان وأنه قال: قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: ‌تصوير ‌صور ‌الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه - صلى الله عليه وسلم - «أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم» ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم ودينار وفلس وإناء وحائط وغيرها اهـ. فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل لتواتره."

(باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ،ج:2،ص:29،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144601102026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں