بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیم کی وجہ سے نماز چھوڑنا


سوال

اگر کوئی بچہ نماز کے وقت میں اپنے دوستوں کے ساتھ پلے اسٹیشن پر اور آن لائن کھیلتا رہے اور نماز نکل جائے تو ان دوستوں کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ وہ بچے کو جہنم کی طرف لے جارہے ہیں؛ کیوں کہ وہ بچہ ان کے ساتھ کھیل میں نماز نکال رہا ہے تو کیا یہ درست ہے کہ وہ لوگ بچے کو جہنم میں لے جانے کا باعث بنیں گے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر عاقل بالغ مسلمان پر پنج وقتہ نماز فرض ہے، اگر کوئی مکلف انسان اپنی کوتاہی سے (یعنی شدید بیماری یا غیر اختیاری مجبوری کے بغیر) نماز قضا کردیتاہے تو یہ کبیرہ گناہ اور جہنم میں جانے کا سبب ہے، اور کسی شخص کا دوست اگر اس کی گمراہی کا سبب بنے تو وہ اسے جہنم  میں لے جانے کا سبب بھی ہوگا، یہ باتیں قرآنِ مجید و احادیثِ مبارکہ  سے ثابت ہیں۔ 

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر بالغ بچہ گیم میں لگ کر  نماز کا  قضا کردیتا ہے تو یہ کبیرہ گناہ ہے، اور جہنم میں جانے کا سبب ہے۔ اور اس کے دوست اگر اس کا باعث بنتے ہیں تو یہ کہاجاسکتا ہے وہ اسے جہنم کی طرف لے جارہے ہیں، لیکن یہاں دو باتیں ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہیں:

1- کسی  بھی شخص کے بارے میں قطعی طور پر جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ وحی  کے بغیر ممکن نہیں ہے، لہٰذا بطورِ ترغیب و ترہیب تو یوں کہا جاسکتاہے کہ یہ اعمال جہنم کی طرف لے جانے والے ہیں، اور جو لوگ یہ عمل کررہے ہیں اس کا نتیجہ اور مآل جہنم تک پہنچناہے، اور کفار اور گمراہ لوگ دوسروں کو جہنم کی طرف لے جارہے ہیں وغیرہ۔ لیکن کسی شخص کو متعین کرکے جہنمی کہنا جائز نہیں ہوگا۔

2- کوئی شخص گناہ میں مبتلا ہو تو بھی اسے حقیر نہیں جاننا چاہیے، بلکہ اس گناہ سے نفرت رکھتے ہوئے گناہ میں مبتلا شخص کی پوری خیرخواہی دل میں رکھ کر اسے گناہ سے بچانے کی کوشش کرنا چاہیے۔

بہرحال اس بچے اور اس کے دوستوں کو نماز کی اہمیت اور ضرورت سمجھانی چاہیے۔

اور اگر مذکورہ بچہ نابالغ ہے تو بھی اسے نماز کا حکم دیا جائے، اسے نرمی سے نصیحت کی جائے، اور دس سال سے زیادہ عمر کا بچہ ہے تو تنبیہ بھی کی جائے،  رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اولاد سات سال کی ہوجائے تو انہیں نماز کا حکم دیں، اور جب دس سال کی ہوجائے تو نماز چھوڑنے پر تادیباً ماریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200846

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں