بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

گیم کھیل کر پیسا کمانا


سوال

  ایک آن لائن گیم ہے (HAMSTER KOMBAT) اور اس گیم کے ڈویلپرز کی طرف سے یہ دعوی ہے کہ اس گیم سے حاصل ہونے والے کو ائنز کی لسٹنگ کی جائے گی اور اس کو بطور کر پٹو کرنسی متعارف کروایا جائے گا۔ اس گیم کو کھیلنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ : سب سے پہلے آپ کو ٹیلی گرام نامی سوشل میڈیا ایپ پر اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے، اس کے بعد کسی ایسے بندے کاریفرل لنگ چاہیے ہوتا ہے ، جو پہلے یہ گیم کھیل رہا ہو ، اس لنک پر کلک کرنے سے آپ کا گیم میں خود بخود اکاؤنٹ بن جاتا ہے ، پھر اس کے بعد اس گیم میں کوائنز حاصل کرنے کے مختلف طریقے ہیں: مثلاً : آپ کو ڈیلی گیم اوپن کرنا ہوتی ہے، جس کے آپ کو کوائنز ملتے ہیں یو نہی دوسرے لوگوں کو اپنے لنک کے ذریعے ایڈ کروانے پر بھی آپ کو کوائنز ملتے ہیں۔ گیم اوپن کر کے اسکرین پر ٹیپ (Tap) کرتے رہنے سے بھی آپ کے اکاؤنٹ میں کوائنز کا اضافہ ہوتارہتا ہے۔ اور اس گیم کو کھیلنے کا یہی طریقہ ہوتا ہے کہ اسکرین کو ٹیپ کرتے جائیں اور کوائنز حاصل کرتے جائیں، اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کرنا ہوتا۔ یو نہی اپنے اکاؤنٹ میں موجود کو ائنز کے ذریعے کارڈز خرید سکتے ہیں (اس خریداری میں علیحدہ سے رقم نہیں دینی پڑتی، بلکہ کوائنز کے بدلے ہی کارڈ خرید سکتے ہیں) اور ان کارڈز کی وجہ سے آپ کو خود مزید کوائنز ملتے ہیں، اگر آپ آف لائن ہیں، تو ان کارڈز کی وجہ سے تین گھنٹے تک آپ کے کوائن بڑھتے رہیں گے، تین گھنٹے بعد کارڈز اپنا کام روک دیں گے ، پھر جب آپ دوبارہ گیم اوپن کریں گے ، تو وہ کارڈز دوبارہ اپنا کام شروع کر دیں گے اور آپ کے کوائنز بڑھنا شروع ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ روزانہ کے مختلف ٹاسکس بھی دیئے جاتے ہیں، جن کو پورا کر کے آپ کو ائنز حاصل کر سکتے ہیں اور ان ٹاسکس میں گیم ڈویلپرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو فالو اور یوٹیوب چینلز کو سبسکرائب کرنا ہوتا ہے یا ان کی ویڈیوز دیکھنا ہوتی ہیں جو کہ گیم کی تشہیر پر مشتمل ہوتی ہیں، ویڈیوز پر ایڈز بھی ہوتی ہیں، جو غیر شرعی انداز ( بے پردگی وغیرہ) پر بھی مشتمل ہوتی ہیں ، اسی طرح ان ویڈیوز میں میوزک بھی ابھی تک اس گیم کے کوائنز کی لسٹنگ نہیں ہوئی (یعنی اس کو با قاعدہ کر پٹو کرنسی کا درجہ نہیں دیا گیا، لیکن ڈویلپر زکا کہنا ہے کہ ستمبر 2024 کے آخر تک اس کی لسٹنگ ہو جائے گی اور سب کو ایئر ڈراپ مل ہوتا ہے۔ جائے گا (یعنی اس گیم کو کھیلنے والے سب لوگ اس بات کے اہل ہوں گے کہ وہ ان کو ائنز کے ذریعے دوسری ڈیجیٹل کرنسیز خرید لیں یا اس کو فزیکل کرنسی میں کنورٹ کر لیں )۔

جواب

اسکرین پر کلک کرکے کوائن یا پیسے کمانا  قابل اجرت کاموں میں سے نہیں ہے،یہ محض ایک عبث کام ہے،نیز اس میں جاندار کی تصاویر بشمول نامحرم خواتین کی تصاویر کا ایڈ  کےطور پر آنا اور موسیقی کاہونا بھی ناجائز  امور میں سے ہے،نیز اس طرح کے آن لائن کاموں میں کوئی جسمانی ورزش کا پہلو بھی نہیں ہے،اسی طرح  اس میں کوائن کی خرید وفروخت کے ذریعہ خواہ وہ ڈجیٹل کرنسی میں تبادلہ کی صورت میں ہو،پیسے کمانے کے  جائز ہونے کی بنیادی شرطوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ  مبیع (جس  چیز کو بیچا جارہا ہے) اور ثمن( جس کے ذریعے  کسی چیز کو خریدا جارہا ہے)   خارج میں مادی شکل میں  موجود ہو، اور وہ مالِ متقوم ہو، محض فرضی چیز نہ ہوں، لہذا جس چیز کا خارج میں وجود نہ ہو اور نہ ہی اس کے پیچھے کوئی جامد اثاثے ہوں  تو شرعاً ایسی  چیزوں کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، لہذامذکورہ  گیم کھیلنا اور اس  کے ذریعہ کوائنز فروخت  کرکے پیسے کمانابھی جائز نہیں ہے۔

 روح المعانی میں ہے:

"ولهو الحديث على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها."

 (سورة لقمان،ج11،ص66، ط:دار الکتب العلمیة)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ "

(کتاب البیوع،ج4،ص501،ط؛سعید)

تکملة فتح الملهم  میں ہے:

"فالضابط في هذا . . . أن اللهو المجرد الذي لا طائل تحته، وليس له غرض صحيح  مفيد في المعاش ولا المعاد حرام أو مكروه تحريماً، . . . وما كان فيه غرض  ومصلحة دينية أو دنيوية، فإن ورد النهي  عنه من الكتاب أو السنة . . . كان حراماً أو مكروهاً تحريماً، ... وأما مالم يرد فيه النهي عن الشارع وفيه فائدة ومصلحة للناس، فهو بالنظر الفقهي علي نوعين ، الأول ما شهدت التجربة بأن ضرره أعظم من نفعه ومفاسده أغلب علي منافعه، وأنه من اشتغل به الهاه عن ذكر الله  وحده وعن الصلاة والمساجد التحق ذلك بالمنهي عنه لاشتراك العلة فكان حراماً أو مكروهاً، والثاني ماليس كذالك  فهو أيضاً إن اشتغل به بنية التلهي والتلاعب فهو مكروه، وإن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح،  بل قد ير تقي إلى درجة الاستحباب أو أعظم منه . . . وعلي هذا الأصل فالألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها مالم يشتمل علي معصية أخري، وما لم يؤد الانهماك فيها إلى الاخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه."

(تکملة فتح الملهم، قبیل کتاب الرؤیا،ج4،ص435،ط:  دارالعلوم کراچی) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں