ہم کرکٹ کھیلتے ہیں اور ہماری ٹیم کے کچھ لوگ میچ پر جوا لگا لیتے ہیں اگر ہم یہ پیسے نہ لیں تو ہمارے لیے یہ میچ کھیلنا کیسا ہوگا؟
صورت مسئولہ میں کرکٹ کے کھیل میں جوا لگانے والی ٹیم کی جانب سے کھیلنا جائز نہیں اگرچہ جوا کے پیسے نہ لیں، کیونکہ جوا شریعت میں حرام ہے اور حرام کام میں معاونت جائز نہیں، لہذا ایسی ٹیم کی جانب سے نہ کھیلے۔
قرآن کریم میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ۔ [المائدة: 2]
ترجمہ: اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو، بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔
اسی سورت میں دوسری جگہ اللہ رب العزت جوئے کی ممانعت سے متعلق فرماتے ہیں:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔[المائدة :۹٠]"
"ترجمہ :اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔"
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع: 6/ 403، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101364
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن