زیور کی گزشتہ سالوں کی زکات اندازے سے ڈیڑھ لاکھ روپے دی ،بعد میں حساب لگایا تو معلوم ہوا کہ ایک لاکھ روپےزکات بن رہی تھی،(نقد رقم نہیں تھی تو زیور بیچ کر ہی ذکوۃ ادا کی) تو کیا اب یہ نیت کی جا سکتی ہے کہ جو زیادہ پیسے دے دیے وہ اگلے سال کی زکوۃ شمار ہو جائے؟
اگر کسی شخص کے ذمے زکات کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور ا س نے غلطی سے زیادہ زکات دے دی، تو اس کے لیے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکات میں شمار کرلے۔
محیط برہانی میں ہے:
"ولو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية، لأنه أمكن أن يعجل الزيادة تعجلا ."
(كتاب الزكاة،الفصل التاسع في المسائل المتعلقة بمعطي الزكاة،ج2،ص293،ط:دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100580
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن