بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے زیادہ زکات دے کر اسے آئندہ سال کی شمار کرنا


سوال

زیور کی گزشتہ سالوں کی زکات اندازے سے ڈیڑھ لاکھ روپے دی ،بعد میں حساب لگایا تو معلوم ہوا کہ ایک لاکھ روپےزکات بن رہی تھی،(نقد رقم نہیں تھی تو زیور بیچ کر ہی ذکوۃ ادا کی) تو کیا اب یہ نیت کی جا سکتی ہے کہ جو زیادہ پیسے دے دیے وہ اگلے سال کی زکوۃ شمار ہو جائے؟

جواب

اگر کسی شخص کے ذمے زکات کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور ا س نے غلطی سے زیادہ زکات دے دی، تو اس کے لیے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکات میں شمار کرلے۔

محیط برہانی میں ہے:

"‌ولو ‌كان ‌عند ‌رجل ‌أربعمائة ‌درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية، لأنه أمكن أن يعجل الزيادة تعجلا ."

(‌‌‌‌كتاب الزكاة،الفصل التاسع في المسائل المتعلقة بمعطي الزكاة،ج2،ص293،ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں