فرض نماز کی تیسری رکعت میں غلطی سے سورت پڑھنے سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا البتہ اگر کوئی لا علمی میں غلطی سے سجدہ سہو کر لے تو کیا اس کی نماز ہو گئی؟
اگر کسی نے مسئلہ سے لاعلمی کی وجہ سے گمان کیا کہ اس پر سجدہ سہو لازم ہے،اور سجدہ سہو کرلیا،جبکہ اس پر در حقیقت سجدہ سہو لازم نہیں تھا،تو اس کی نماز ہوگئی،نماز کا اعادہ لازم نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"ولو ظن الإمام السهو فسجد له فتابعه فبان أن لا سهو فالأشبه الفساد لاقتدائه في موضع الانفراد.
(قوله فالأشبه الفساد) وفي الفيض: وقيل لا تفسد وبه يفتي. وفي البحر عن الظهيرية قال الفقيه أبو الليث: في زماننا لا تفسد لأن الجهل في القراء غالب. اهـ. والله أعلم."
(باب الامامۃ،ج1،ص599،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408100519
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن