ایک بندے نے غلطی سے میرے موبائل نمبر پر ایک مہینے کا پیکج لگا دیا ہے حالانکہ میں اس نمبر پر بذات خود پیکج نہیں لگانا چاہتا تھا کیونکہ میں نے اپنے دوسرے موبائل نمبر پر کچھ دن پہلے مہینے کا پیکج لگایا تھا اب اب وہ بندہ جس نے غلطی سے میرے موبائل نمبر پر ایک مہینے کا پیکج لگوایا ہے وہ مجھ سے پیسے مانگتا ہے اب کیا میں اس کو پیسے دوں یا نہ دوں۔حالانکہ اس کا پیکج میرے کسی کام کا نہیں ہے۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی غلطی سے جس پیکج کا سائل کے موبائل پر اجراء ہوگیا ہے اس کے عوض سائل پر اس شخص کو رقم ادا کرنا لازم نہیں ہے کیونکہ اس غلطی میں سائل کا کوئی دخل نہیں ہے، یہ محض اس شخص کی اپنی لا پرواہی اور خطأ کی وجہ سے ہوا ہے۔ نیز اس پیکج کے استعمال کرنے یا نہ کرنے کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ یہ پیکج مذکورہ شخص کے نمبر پر منتقل کردیا جائے، لیکن چونکہ عملا یہ ممکن نہیں ہے تو سائل خود بھی اس پیکج سے استفادہ نہ کرے کیونکہ بغیر عوض کے استعمال کرنے میں مذکورہ شخص کی طیب خاطر نہیں ہے اور اگر استعمال کرنا ہو تو پھر رقم کی ادائیگی کرکے پیکج استعمال کیا جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وكذا الأصل أيضا أن المتسبب ضامن إذا كان متعديا، وإلا لا يضمن والمباشر يضمن مطلقا."
(کتاب الجنایات، ج نمبر ۶، ص نمبت ۶۰۲، ایچ ایم سعید)
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " «ألا لا تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني في " المجتبى"
(" لا يحل مال امرئ ") أي: مسلم أو ذمي (" إلا بطيب نفس ") أي: بأمر أو رضا منه."
(کتاب البیوع، باب الغصب و العاریۃ ج نمبر ۵، ص نمبر ۱۹۷۴، دار الفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505102057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن