میرے گھر پالتو بلی ہے جس کے بچے ہیں۔ مجھ سے غلطی سے ایک بچہ مر گیا، اب مجھے ڈر ہے کہ بد دعا نا لگے اس کے لئے کیا کروں؟
صورت مسئولہ میں جب غلطی سے بلی کا بچی مرا ہے تو سائل پراس کا کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ ہی سائل کو اس بات کا وہم کرنا چاہیے کہ کوئی بد دعا لگ جائے گی ،البتہ جب بلی پالی ہے تو آئندہ اس بلی اور اس کی اولاد کے معاملہ میں زیادہ احتیاط سے کام بھی لے۔باقی جو ہوا اس پر تو بہ استغفار کرلی جائے تاکہ اطمینان حاصل ہوجائے۔
كنز العمال میں ہے:
"رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه". "طب عن ثوبان."
(کتاب التوبۃ، فصل ثانی ج نمبر ۴ ص نمبر ۲۳۳، مؤسسۃ الرسالۃ)
مرقاة المفاتيح میں ہے:
"وعن ابن عمر قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم. ينهى أن تصبر بهيمة، أو غيرها للقتل» . متفق عليه."
(کتاب الصید و الذبائح ج نمبر ۶ ص نمبر ۲۶۴۹، دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101367
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن