بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے چار رکعات کے بجائے تین رکعات پڑھانے کا حکم


سوال

امام صاحب نے ظہر کی نماز میں تین رکعتیں پڑھائی اور کسی نے لقمہ بھی نہیں دیا بلکہ کافی دیر کے بعد یاد آیا کہ ظہر کی نماز تین رکعتیں ہوئی ہے۔اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

  اگر امام صاحب اور مقتدی حضرات سلام کےبعد اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہے،اور کوئی مانع صلاة عمل (مثلاً گفتگو اور قبلہ سے بے رخی) نہ کیاہواور پھر ان کو یاد آیا کہ چار رکعات کے بجائے تین رکعات ہوئی ہیں  اور امام صاحب نےبقیہ  ایک رکعت  پڑھاکر سجدہ سہو کرلیاتو نماز درست ہوجائے گی ورنہ نماز کا اعادہ(ازسرنودوبارہ پڑھنا) لازم ہوگا۔

المبسوط للسرخسي ميں هے:

"وإذا توهم مصلي الظهر أنه قد أتمها فسلم ثم علم أنه صلى ركعتين وهو على مكانه، فإنه يتمها ثم يسجد للسهو)؛ لأن سلامه كان سهوا فلم يصر به خارجا من الصلاة."

(کتاب الصلاۃ ،باب سجودالسہو، جلد:1 صفحہ:232 دارالفکر بیروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه - يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة،وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني."

(کتاب الصلاۃ فصل بیان سبب وجوب سجودالسھو، جلد1 صفحہ164ط: دارالکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں