بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گلی پختہ کرنے کا خرچہ شرکاء پر کس اعتبار سے آئے گا؟


سوال

 گزارش ہے کہ ایک گلی میں ایک جانب 7 مرلے کے مکان ہیں. جن کی تعداد 13 بنتی ہے. جب کہ دوسری جانب 5 مرلے کے 21 مکان ہیں، اس گلی کے رہائشی گلی کو پختہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن اختلاف یہ ہے کہ 7 مرلے والے مکان کے مالکان کا مؤقف یہ ہے کہ فی گھر خرچہ تقسیم ہونا چاہیے، جب کہ 5 مرلے والے مالکان کا کہنا ہے کہ فی گھر کی بجائے فی مرلہ کے حساب سے خرچہ تقسیم ہونا چاہیے، کیوں کہ 7 مرلہ 5 مرلہ کی نسبت 2 مرلہ جگہ زیادہ ہے۔

آپ شریعت کی رو سے راہ نمائی فرمائیں کہ کن کا مؤقف درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں گلی پختہ کرنے کا خرچہ  گلی میں جتنے بھی شرکاء ہیں ،سب پر اپنے اپنے  حصوں کے اعتبار سے آئے گا ،یعنی اگر  پورے ایک مرلہ میں کسی شریک کا گھر بنا ہے ،اور اس پر ایک مرلہ کے حساب سے ایک روپیہ خرچہ آرہا ہے ،اور دوسرے  ایک مرلہ پر دو مکان بنے ہوئے ہیں ،اور اس پر بھی  ایک روپیہ خرچہ  آ رہا ہے ،تو  یہ ایک روپیہ  دونوں مکان والوں کے درمیان نصف نصف تقسیم ہو جا ئےگا،اور پہلے والا  ایک روپیہ اکیلے ادا کرے گا۔(یعنی جو شریک جتنے حصے سے نفع اٹھا رہا  ہے ،اسی  حساب  سے اس پر گلی پختہ کرنے کا خرچہ آئے گا)۔

دررالحکام  شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(في بيان تعمير الأموال المشتركة وبعض مصروفاتها الأخرى)

المادة (1308) - (إذا احتاج الملك المشترك للتعمير والترميم فيعمره أصحابه بالاشتراك بنسبة حصصهم) ۔۔۔ الخلاصة: إن نفقات الأموال المشتركة تعود على الشركاء بنسبة حصصهم في تلك الأموال حيث إن الغرم بالغنم كما جاء في (المادة 38)۔۔۔۔۔۔

إذا كان نصف ماء البركة لزيد وثلثها لعمرو وسدسها لبكر وتلف مجرى الماء الذي يسيل إلى تلك البركة واحتاجت التعمير فيدفع الشركاء نفقات التعمير بنسبة حصصهم أي يدفع صاحب النصف نصف المصرف وصاحب الثلث ثلث المصرف وصاحب السدس سدس المصرف (التنقيح)."

(كتاب الشركة ،الباب الخامس في بيان النفقات المشتركة،المادة :1308 ،ط:3،ص:310 ،ط:مكتبة الطارق )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں