بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کام کے کرنے پر ماں کی گالی دینے، پھر اس کام کے کر لینے کا حکم


سوال

مسئلہ  یہ ہے کہ  میاں بیوی کے مابین جھگڑا ہوا ،  جھگڑا بڑھنے پر بیوی اپنے میکے چلی گئی ،  شوہر نے  غُصے میں کہہ  دیا کہ: "اگر میں اب اس کو لینے گیا تو میں کسی  ... ماں کا بچہ ہوں گا"یعنی خود کو ماں کی گالی دی،  اب اُن دونوں کے نکاح کا کیا حُکم ہے ؟ کسی کام کے کرنے پر خود کو گالی دینا  ، پھر بعد میں وہ کام کر لینا  شرعاً  کیسا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ اپنے آپ کو یا کسی دوسرے شخص کو گالی بکنا نا جائز اور گناہِ کبیرہ  ہے ،لہذا   کسی کام کے کرنے پر خود کو ماں کی  گالی دینا  ، پھر بعد میں وہ کام کر لینا شرعاً گناہ ہے، تاہم اس سے یمین منعقد نہیں ہوگی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی کے متعلق یہ کہا کہ : "اگر میں اب اس کو لینے گیا تو میں کسی  ... ماں کا بچہ ہوں گا"تو اب اگر وہ اپنی بیوی کو لینے چلا جائے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، نکاح بدستور برقرار رہے گا۔

المصنف لابن أبي شيبة میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌سباب ‌المؤمن ‌فسوق، ‌وقتاله ‌كفر۔"

(کتاب الحج، ‌‌في قوله تعالى: فلا رفث ولا فسوق: 3 / 180، ط: دار التاج - لبنان)

الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین میں ہے:

"وركنه لفظ مخصوص

و في الرد: (قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية۔"

(كتاب الطلاق، اقسام الطلاق، رکن الطلاق: 3 / 230، ط: سعید)

فتح القدير میں ہے:

"إن قال إن فعلت كذا فهو زان أو فاسق أو سارق أو شارب خمرا أو آكل ربا) لا يكون يمينا۔"

(کتاب الأیمان، ‌‌باب ما يكون يمينا وما لا يكون يمينا: 5 / 78، ط:شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي  )

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں