بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گلی کو گھر میں شامل کر کے بند کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے اسلام اور مفتیان کرام بابت اس مسئلہ کےکہ:  ایک شخص کا گھر گلی کے بالکل آخر میں واقع ہے ،اور  وہ شخص راستے والا حصہ بھی اپنے گھر میں گھیر لیتا ہے،گلی نہیں چھوڑتا،اور گلی کو بند کر دیتا ہے،لیکن گلی بند کرنے میں کسی کو کوئی نقصان نہیں ہے،اور وہ پڑوسیوں کاراستہ آنے جانے  کے لیے استعمال کرتا ہے ،کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ گلی والی زمین  اس شخص کی ملکیت ہوتو اس صورت میں گلی بند کرنا صحیح ہے،لیکن اگر گلی سرکاری ہو یا سائل کی ذاتی زمین نہ ہو تو اس صورت میں گلی کو گھر میں شامل کرنا جائز نہیں  ہے۔ 

مسند احمد ابن حنبل میں ہے:

"عن أبي حميد الساعدي رضي الله عنه : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لا يحل لامرئ أن يأخذ مال أخيه بغير حقه و ذالك لما حرم الله مال المسلم على المسلم."

(مسند البصريين، حديث أبي حميد الساعدي، ج:39 ص:19 ط: مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے:

"ـ لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."

(کتاب الغصب، مطلب فیما یجوز من التصرف  بمال الغیر بدون اذن صریح، ج:6 ص:200 ط: سعید)

شرح المجلۃ میں ہے:

"(مادة: 96): لایجوز لأحد أن یتصرف في ملك غیره بلا إذنه أو وکالة منه أو ولایة علیه، وإن فعل کان ضامنًا."

(المقالة الثانیة: في بیان قواعد الکلیة الفقھیة، ج:1 ص:51 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں